گلگت: وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے شہریوں کو آئین میں اتنے ہی حقوق حاصل ہیں جتنے پاکستان کے ہر شہری کو حاصل ہیں۔

گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے گلگت بلتستان آڈر 2018 کے باقاعدہ نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمراں جماعت کا موقف واضح ہے جس کا ایک آڈر کے ذریعے نفاذ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اختیارات صرف عوامی نمائندوں کے پاس ہوگے جبکہ اس علاقے میں رہنے والے شہریوں کو بھی وہی حقوق حاصل ہوں گے جو ایک عام شہری کو حاصل ہیں، جس میں کوئی فرق یا پھر کئی کمی نہیں ہوگی۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’میں یہ سمجھتا ہوں کہ آئینی حقوق کے حوالے سے کوئی بھی شخص اختلاف نہیں کرسکتا۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان آڈر 2018: ‘نئے قانون سے جوڈیشل، سیاسی طاقت حاصل ہوگی’

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان آڈر 2018 کے نفاذ میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین میں بھی اختلاف تھا، تاہم یہ اختیارات گلگت بلتستان کے عوامی نمائندوں کو دینے کے حوالے سے معاملات کشمیر امور کے وزیر عزیز طاہر کی کوششوں کی وجہ سے ممکن ہوئے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں پالیسی اصول جو پہلے گلگت بلتستان میں نافذ نہیں تھے، انہیں بھی اب یہاں نافذ کردیا گیا ہے، جو ایک بہت بڑی تبدیلی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نئے آڈر‘ کے تحت گلگلت بلتستان کو بھی وہی حقوق حاصل ہوگئے ہیں جو 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو حاصل ہوئے تھے۔

اس سے قبل وزیرِ اطلاعات گلگت بلتستان شمس میر کے مطابق پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا استقبال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں ’نیو آرڈر‘ کالعدم قرار دینے تک مظاہروں کا اعلان

وزیرِاعظم کے خطاب کے بعد وزیر اطلاعات گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ آج گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انتظامی، مالیاتی اور سیاسی اصلاحات متعارف کرائیں گئے جو یہاں کے عوام کی امنگوں کے عین مطابق وفاق سے تمام اختیارات گلگت بلتستان اسمبلی کو منتقل کیے گئے۔

اس موقع پر گلگت بلتستان کے وزیرِ قانون اورنگزیب ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان آڈر 2018 نے خطے کو ملک کے دوسرے صوبوں کے برابر لا کر کھڑا کر دیا۔

وزیرِ منصوبہ بندی اقبال حسن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان آڈر 2018 یہاں کے عوام کے امنگوں کے عین مطابق سیاسی، مالیاتی اور انتظامی طور پر مضبوطی کا ضامن ہے۔

وزیرِ سیاحت فدا خان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں آج سے سنہرے دور کا آغاز ہوگیا کیونکہ اختیارات کی اسلام آباد سے منتقلی عوام کا دیرینہ خواب تھا، اب خطے میں ترقی کا نیا دور شروع ہوگا۔

واضح رہے کہ 22 مئی کو گلگت بلتستان حکومت نے 2009 سے نافذ جی بی امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورنینس آڈر منسوخ کرکے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد گلگت بلتستان آڈر 2018 کی منظوری دی تھی، بعدِ ازاں صدر ممنون حسین نے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سے مشاورت کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Azeem May 27, 2018 02:48pm
کیا گلگت بلتستان بھی پاکستان کے چار دیگر صوبوں کی طرح ایک صوبہ ہے؟؟؟؟ جی بی کو بھی ویسے ہی اختیارات حاصل ہیں جیسے ديگر صوبوں کو ہیں، اگر ایسا ہے تو پھر جی بی ایکٹ 2018 کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔ بکلہ آئین میں اسے پاکستان کا پانچواں صوبہ تسلیم کیا جانا چاہیے۔