اسلام آباد: پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نگراں حکومت میں وزیراعظم، وزراء اعلیٰ سمیت کابینہ کے تمام ممبران قلمدان سنبھالنے کے 3 روز کے اندر اپنے اثاثہ جات کی مکمل تفصیلات الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔

ای سی پی حکام نے ڈان کو بتایا کہ نگراں عہدیداران اپنے، اپنی اہلیہ اور بچوں کی 30 جون سے قبل تک تمام اثاثوں کی تفصیلات پیش کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’جلدی الیکشن کے خواہش مند طویل المدت عبوری حکومت چاہتے ہیں‘

انہوں نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 230 کے تحت پیش کردہ تفصیلات کو آفیشل گزیٹڈ میں شائع کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ نگراں حکومت پالیسی سے متعلق فیصلوں میں محدود اختیارات کی حامل ہوگی اور صرف حکومت کو چلانے والے روزمرہ کے امور میں اپنے فرائض انجام دے گی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ نگراں حکومت کسی بھی ایسے امور یا پالیسی پر فیصلہ لینے سے قاصر ہوگی جو آئندہ مںتخب حکومت کے لیے مشکلات کا باعث بنے گے اور صرف عوامی نوعیت اور اہم عالمی نوعیت کے امور پر کام کرے گی۔

نگراں حکومت کے پاس سرکاری عہدوں پر فائز اعلیٰ افسران کی ترقی اور تعیناتی پر کوئی فیصلہ نہیں کر سکے گی، لیکن عوامی مفاد عامہ کے لیے مختصر المعیاد نوعیت کی تعتیانی کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ’نگراں حکومت ایسی آنی چاہیے جس میں شفاف انتخابات کرانے کی اہلیت ہو‘

نگراں حکومت الیکشن کمیشن کی اجازت کے بعد ہی سرکاری افسروں کے تبادلے کر سکے گی۔

اسی دوران الیکشن رولز 2017 کے تحت نگراں حکومت میں وزیراعظم بھی الیکشن کمیشن کی باقاعدہ اجازت کے بغیر سرکاری افسران کے تبادلے نہیں کر سکیں گے۔

الیکشن رولز 2017 کے مطابق ‘اگر نگراں حکومت سرکاری افسران کی تبادلے کو ضروری سمجھیں تو پہلے الیکشن کمیشن سے اجازت طلب کرنے کے پابند ہوں گے، کمیشن کی تصدیق اور اجازت کے بعد ہی نگراں حکومت عملدرآمد کرے گی اور تحریری رپورٹ ای سی پی میں جمع کرانے کی مجاز ہو گی۔


یہ خبر 28 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں