اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے قومی سلامتی مشیروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ قیام امن دونوں ممالک کا مشترکہ مقصد اور وقت کی اہم ضرورت ہے، جو افغانستان-پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیریٹی (اے پی اے پی پی ایس) کے پائیدار اور مخلصانہ نفاذ سے ہی ممکن ہے۔

مذکورہ فیصلہ وزیراعظم ہاؤس میں دونوں فریقین کے مابین ملاقات میں کیا گیا، اس ضمن میں افغان وفد کی سربراہی افغان قومی سلامتی کے مشیر محمد حنیف اتمر کررہے تھے جبکہ ان کے ہمراہ افغان وزیر داخلہ ویس برمک، نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے چیف معصوم ستانیکزئی اور پاکستان میں افغان سفیر حضرت عمر زخیل وال بھی موجود تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملاقات کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون اور خطے میں سیکیورٹی کی صورتحال پر باریک بینی سے تبادلہ خیال کیا گیا اور مذاکرات میں خاص طور پر اے پی اے پی پی ایس کے حالیہ سمجھوتے کے موثر اور بروقت نفاذ پر غور کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان تعلقات کی بہتری کیلئے قائم فریم ورک فعال ہوگیا

اس موقع پر افغان وفد کا استقبال کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل (ر) ناصر خان نے دونوں ممالک کے مشترکہ مفاد کے تحت کثیر الجہتی تعاون کے فروغ اور مسائل کے حل کے لیے پاکستان کے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا۔

اس اجلاس کے اختتام پر باضابطہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس کے مطابق دونوں فریقین نے تمام مسائل کے حل اور باہمی طور پر درپیش چیلنجز سے نمٹنے پر خصوصی غور کیا، اعلامیے میں کہا گیا کہ ماضی کی تلخیوں کے برعکس دونوں جانب سے ایک دوسرے کے لیے گرمجوشی کا مظاہرہ کیا گیا اور مشترکہ طور پر بہتر مستقبل کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

تاہم یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ جاری کردہ اعلامیے میں وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے فاٹا کے خیبر پختونخوا کے انضمام کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا حالانکہ اس فیصلے پر افغانستان کی جانب سے شدید تنفید کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: ’افغانستان میں امن کیلئے امریکا، پاکستان مل کر کام کرسکتے ہیں‘

اس حوالے سے افغان صدر اشرف غنی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا فیصلہ 1921 میں ہندوستان اور افغانستان کے مابین ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جبکہ مذکورہ علاقہ پاک فوج کے زیرانتظام ہے، اس میں مزید کہا گیا کہ قبائلی علاقوں کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ قبائلی عوام کی امنگوں کے مطابق امن و امان کے قیام کے بعد کرنا چاہیے۔

علاوہ ازیں افغان قومی سلامتی مشیر حنیف اتمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان انسداد دہشت گردی، قیام امن اور علاقائی مسائل پر تٖفصیل سے گفتگو کی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 28 مئی 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں