افغانستان کے مشرقی صوبے نگرہار میں افغان فروسز کے آپریشن کے دوران 17 شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

خاما نیوز کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت کے میڈیا آفس نے تصدیق کی ہے کہ افغان فورسز کے آپریشن کے دوران ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد چیئرمین سینیٹ فضل ہادی مسلمیار کے رشتہ دار ہیں۔

صوبائی حکومت نے واقعے کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: اقوام متحدہ کی بمباری میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات

صوبے کے گورنر حیات اللہ حیات نے واقعے کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات پر زور دیا۔

دوسری جانب طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق صوبائی گورنر کے ترجمان عطاء اللہ نے تصدیق کی ہے کہ آپریشن ضلع چپرھار کے علاقے دولتزئی میں کیا گیا تھا تاہم انہوں نے واقعے میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد 9 بتائی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہلاک ہونے والوں میں ایک مقامی پولیس کمانڈر اور سینیٹ چیئرمین فضل ہادی مسلمیار کا ایک رشتہ دار بھی شامل ہے جبکہ دیگر 8 شہری زخمی ہوئے‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ زخمیوں میں ایک خاتون اور ایک لڑکی بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں 3 دھماکے، طلبہ، صحافیوں سمیت 40 افراد ہلاک

رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان نے دعویٰ کیا کہ فورسز کے آپریشن میں جاں بحق ہونے والے تمام شہری سینیٹ چیئرمین فضل ہادی کے رشتہ دار تھے۔

یاد رہے صوبہ نگر ہار کے بیشتر علاقے پر طالبان اور داعش کے جنگجو قابض ہیں جبکہ یہاں آئے روز افغان فورسز کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنز کیے جاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں