اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملک کے 4 اضلاع (جہلم، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور لوئر دیر) میں حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کے کیسز کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو واپس بھجوا دیا۔

اسی دوران جسٹس عامر فاروق نے وفاقی دارالخلافہ کی حلقہ بندیوں کے خلاف پٹیشن کو ای سی پی کے نمائندے کی جانب سے عدالت کو بے ضابطگیوں کو ختم کرنے کی یقین دہانی کے بعد خارج کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بہاولپور، رحیم یار خان، چکوال، بٹگرام اور ہری پور کے حلقوں کے حوالے سے فیصلہ بھی محفوظ کرلیا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق تنازعات کو خطرہ قرار دے دیا

جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا دیگر حلقوں میں جن قواعد کے مدنظر رکھتے ہوئے حلقہ بندیاں کی گئیں انہیں اضلاع میں بھی حلقہ بندیاں کرتے ہوئے مدنظر رکھا جانا ایک سوالیہ نشان ہے۔

عدالت نے ای سی پی کو کیسز کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا کہا اور چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کو معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو قانون کے مطابق شامل کرتے ہوئے فیصلہ کرنے کے احکامات جاری کیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دیگر 20 حلقوں سے متعلق 37 پٹیشنز کی سماعت کل ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: نئی حلقہ بندیاں:وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں کی نشستوں میں اضافہ

خیال رہے کہ حلقہ بندی ایکٹ 1974 کے تحت قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مردم شماری کے بعد انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیاں کی جائیں گی۔

گزشتہ سال ہونے والی مردم شماری کے بعد ہونے والی حلقہ بندیوں کے خلاف صرف اسلام آباد ہائی کورٹ میں 108 پٹیشنز دائر کی گئی تھیں۔

ان پٹیشنز میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و دیگر نے اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ای سی پی کی جانب سے کی گئی حلقہ بندیاں سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہیں۔

پٹیشنرز کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیاں کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھی شامل کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں