کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں انتخابات 2018، جولائی کے بجائے اگست میں منعقد کرانے سے متعلق قرارداد جمع کرا دی گئی۔

صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار داد میں موقف اختیار کیا گیا کہ انتخابات کا انعقاد ایک ماہ کی تاخیر سے کیا جائے۔

قرارداد کے متن کے مطابق جولائی میں مون سون کی بارشوں کے باعث بلوچستان میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے 25-27 جولائی کی تاریخ تجویز کردی

اس کے علاوہ قرار داد میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا کہ ماہ جولائی میں بڑی تعداد میں لوگ فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں ہوں گے، جس کے باعث وہ ووٹ کا حق استعمال نہیں کرسکیں گے، لہٰذا حکومت ایک ماہ بعد انتخابات منعقد کرائے۔

خیال رہے کہ یہ قرار داد آج (30 مئی) کو ہی بلوچستان اسمبلی میں پیش کی جائے گی، جہاں اس کے منظور ہونے یا نہ ہونے سے متعلق ووٹنگ کی جائے گی۔

یاد رہے کہ صدر مملک ممنون حسین کی جانب سے 25 جولائی 2018 کو ملک میں عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ سے متعلق سمری بھیجی تھی، جسے انہوں نے منظور کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی کا صوبائی نشستوں میں اضافے کا مطالبہ

صدر مملکت کے اعلان کے بعد قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوں گے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی کی 5 سالہ مدت 31 مئی کو ختم ہورہی ہے جبکہ سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں اپنی مدت 28 مئی کو پوری کرچکی ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ان کی مدت پوری ہونے کے 60 روز کے اندر کرانا لازم ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں