شام کے صدر بشارالاسد نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جواب میں ‘جانور’ قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ اپریل میں امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں بشارالاسد کو ‘اسد جانور’ کا لقب دیا جس پر شامی صدر نے جواب میں کہا کہ امریکی صدر نے جو کچھ کہا وہ دراصل ان کی اپنی شناخت تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ترک فوج کی کردوں کے خلاف کارروائی: امریکا کو باز رہنے کا انتباہ

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق روسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بشار الاسد نے کہا کہ ‘معروف کلیہ ہے کہ جو آپ کہتے ہیں دراصل وہ ہی آپ کی شخصیت ہوتی ہے’۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ‘روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور ایران جانور بسار الاسد کو معاونت فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں، بڑی قیمت ادا کرنا ہوگی’۔

بشارالاسد نے کہا کہ ‘یہ میری زبان نہیں ہے اس لیے میں ویسی ہی زبان استعمال نہیں کر سکتا، وہ اس کی زبان ہے اور ان جملوں سے ان کی اپنی ترجمانی ہوتی ہے’۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ شام میں روس اور امریکی فورسز کے مابین براہ راست لڑائی شروع ہو سکتی تھی۔

مزید پڑھیں: ترک فورسز جلد شامی شہر عفرین کا محاصرہ کرلیں گی، رجب طیب اردگان

ان کا کہنا تھا کہ امریکی فورسز کی اتحادی سیرین ڈیموکریٹک فورس (ایس ڈی ایف) کے زیر اثر علاقوں کو دوبارہ حاصل کرلیا جائے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت ‘ایس ڈی ایف سے مذاکرات کے نئے دور کا آغاز کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے‘۔

بشار الاسد نے کہا کہ ‘مذاکرات کا پہلا مرحلہ حل ہوچکا ہے، اگر ایسا نہیں تو ہم قابض علاقوں کو طاقت کی بدولت حاصل کریں گے اور امریکا کو عراق سے سبق سیکھنا چاہیے، کبھی نہ کبھی امریکی فورسز کو واپس جانا ہی ہوگا’۔

یہ پڑھیں: شام:باغیوں کے مقبوضہ علاقے میں بمباری سے 200 کے قریب شہری جاں بحق

خیال رہے کہ ترکی نے شامی کردش ملیشیا تنظیم کے خلاف 20 جنوری کو ‘شاخِ زیتون’ نامی فوجی آپریشن شروع کیا تھا جس کے تحت شامی اپوزیشن گرہوں کو زمینی و فضائی عسکری معاونت دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ 2011 سے جنگ سے متاثرہ شام کے 35 لاکھ سے زائد لوگ ترکی میں پناہ گزین بن کر جاچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں