اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار علی خان کہتے ہیں کہ حیرت کی بات ہے کہ میاں شہباز شریف کو بچپنے اور سنجیدہ عمل میں فرق کا احساس ہی نہیں۔

چوہدری نثار علی خان نے ایک جاری بیان میں کہا کہ بچپنا وہ عمل ہے جو ان کی پارٹی قیادت اس وقت روا رکھے ہوئے ہے اور غیر سنجیدگی یہ ہے کہ بطور پارٹی صدر وہ اس کے مداوے کے لیے کچھ نہیں کر پا رہے۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار کا 3 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میرا، میاں شہباز شریف کو مشورہ ہے کہ وہ 30 سال پرانی باتوں کا تذکرہ کرنے کے بجائے موجودہ گھمبیر اور مشکل صورتحال سے نکلنے پر اپنی توانائیاں خرچ کریں۔

خیال رہے چوہدری نثار کا یہ بیان وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے میڈیا پر سامنے آنے والے اس بیان کا رد عمل ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ چوہدری نثار میں بچپنا ہے اور ان کو بچوں کی طرح منانا پڑتا ہے۔

راجن پور کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب نے کہا تھا کہ چوہدری نثار علی خان، نواز شریف کے دوست اور ان کے خلاف ہوتے تھے اور ان کی شکایت کی وجہ سے نواز شریف سے انہیں ڈانٹ بھی پڑتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری نثار کی نواز شریف پر پہلی بار براہِ راست تنقید

شہباز شریف نے بتایا کہ چوہدری نثار نے 1988 میں بھی نواز شریف سے انہیں ڈانٹ پڑوائی تھی۔

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ چوہدری نثار اور شہباز شریف کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آئے ہیں اس سے قبل چوہدری نثار کو مسلم لیگ (ن) میں شہباز شریف کا قریبی ساتھی تصور کیا جاتا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر ترین رہنماؤں میں سے ایک چوہدری نثار علی خان اور سابق وزیر اعظم و پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے اختلافات چلے آرہے ہیں، جس کے باعث چوہدری نثار پارٹی اجلاسوں میں شریک نہیں ہوتے جبکہ وہ کئی مرتبہ میڈیا پر بھی نواز شریف کے عدلیہ اور فوج مخالف بیانات سے اختلافات کا اظہار کر چکے ہیں۔

چوہدری نثار کی ناراضگی کو دور کرنے اور انہیں دوبارہ پارٹی کا سرگرم رہنما بنانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے صدر و وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ان سے کئی ملاقاتیں کرکے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرا چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں