ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر چہرے کے مکمل پردے پر پابندی عائد کردی۔

مسلم خواتین عام طور پر ’بُرقع‘ جس سے پورا چہرہ ڈھک جاتا ہے، یا ’نقاب‘ کرتی ہیں جس سے چہرے کی صرف آنکھیں نظر آتی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں منظور کیے گئے قانون کے مطابق ’جو کوئی عوامی مقامات پر ایسا کپڑا پہنے گا جس سے اس کا چہرہ چُھپ جائے تو اسے سزا اور جرمانہ عائد کیا جائے گا۔‘

قانون کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 ووٹ ڈالے گئے۔

دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے اس قانون کی سوشل ڈیموکریٹس اور انتہائی دائیں بازو کی ڈینِش پیپلز پارٹی نے بھی حمایت کی، جبکہ یہ قانون یکم اگست سے نافذ العمل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس کے بعد آسٹریا میں بھی 'نقاب پر پابندی'

نئے قانون کے مطابق عوام مقامات پر برقع پہننے یا نقاب کرنے والی خواتین پر ایک ہزار کرونَر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

کئی بار خلاف ورزی کرنے والی خاتون پر 10 ہزار کرونر جرمانہ عائد ہوگا۔

تاہم فی الحال یہ معلوم نہیں کہ ڈنمارک میں کتنی خواتین برقع اور نقاب کرتی ہیں۔

فروری میں وزیر انصاف سورِن پاپے پولسِن کے حوالے سے ’رِٹزاؤّ نیوز ایجنسی نے کہا تھا کہ ’میرے خیال سے ڈنمارک میں برقع پہننے والی خواتین کی تعداد زیادہ نہیں ہے، لیکن اگر کوئی خاتون برقع پہنتی ہے تو انہیں سزا دینی چاہیے اور جرمانہ بھی عائد کرنا چاہیے۔‘

مزید پڑھیں: ناروے: مسلم خواتین کے مکمل حجاب پر پابندی کی تجویز

واضح رہے کہ گزشتہ سال انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے عوامی مقامات پر برقع پہننے کے بیلجیئم کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

فرانس وہ پہلا یورپی ملک تھا جس نے 2011 میں عوامی مقامات پر ’نقاب‘ کرنے کی پابندی عائد کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں