لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے انسپکٹر جنرل ( آئی جی ) پنجاب کو حمزہ شہباز کی مبینہ اہلیہ کا دعویٰ کرنے والی عائشہ احد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹسری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں عائشہ احد سے متعلق کیس اور ان کو دھمکیاں دینے کے معاملہ پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران عائشہ احد، سابق وزیر خواجہ سلمان رفیق اور آئی جی پنجاب پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران عائشہ احد نے عدالت میں موقف اپنایا کہ مجھے اور میری بیٹی کو سابق رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز سے جان کو خطرہ ہے، لہٰذا مجھے تحفظ فراہم کیا جائے۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی کی جان خطرے میں نہیں دیکھ سکتے، خواجہ سلمان رفیق بتائیں حمزہ شہباز کدھر ہیں، جس پر خواجہ سلمان رفیق نے بتایا کہ میرے علم میں نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔

مزید پڑھیں: 'وزیراعظم، حمزہ پرلگے الزامات پرپارلیمانی کمیٹی بنائیں گے؟'

اس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ آپ پورا دن حمزہ شہباز کے ساتھ گھومتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مجھے پتہ نہیں ہے، حمزہ شہباز جہاں کہیں ہیں وہ عدالت میں پیش ہوں۔

بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہاز کو آج ہی طلب کیا، تاہم اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز بیرون ملک ہیں اور 3 سے 4 روز میں پاکستان آجائیں گے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عائشہ احد پر تشدد کیس کے حوالے سے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کیس کا ریکارڈ 6 جون تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اس پر عائشہ احد نے بتایا کہ مجھ پر تشدد سے متعلق درخواست میں حمزہ شہباز، رانا مقبول، مقصود بٹ، رانا علی عمران اور دیگر کو فریق بنایاگیا ہے۔

عائشہ احد کے موقف کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے حکم دیا گیا کہ درخواست میں نامزد ملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کیا جائے اور عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ آج تک مقدمہ درج نہ کرنے والے پولیس اہلکاروں میں کون کون شامل ہے۔

بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر حمزہ شہباز کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: عائشہ گلالئی کے بعد عائشہ احد کی دبنگ انٹری

یاد رہے کہ گزشتہ برس عائشہ احد نے ایک پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ حمزہ شہاز سے ان کی شادی 2010 میں ہوئی تھی اور گزشتہ برسوں میں انھیں نشانہ بنایا گیا اور دو مرتبہ حملہ بھی کیا گیا ہے جبکہ ایک مرتبہ مسلح موٹرسائیکل سواروں نے ان کی بیٹی کو نشانہ بنایا تھا۔

انھوں نے شکایت کی تھی کہ لاہور پولیس اور دیگر ریاستی اداروں کی جانب سے بھی انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ عائشہ احد نے کہا تھا کہ نواز شریف، شہباز شریف اور کلثوم نواز سمیت شریف خاندان بھی اس 'معاملے' سے باخبر تھے اور کمیٹی میں ان سب سے تفتیش ہونی چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں