سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم سے مزید 3 کشمیری نوجوان جاں بحق ہوگئے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق نوجوانوں کو ضلع کپواڑہ کے علاقے مَچھیل میں محاصرہ کرکے سرچ آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا۔

دوسری جانب کُلگام اور پلواما اضلاع میں بھارتی فوج کی جانب سے ہلاک کیے جانے والے دو نوجوانوں کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔

کلگام اور پلواما کے رہائشی مدثر احمد اور شیراز احمد کو بھارتی فوج نے 26 مئی کو کپواڑہ کے علاقے تَنگ دھار میں جعلی انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا تھا اور انہیں غیر ملکی دہشت گرد بتا کر خفیہ طور پر بَدوان اور تنگ دھار کے علاقوں میں ان کی تدفین کردی تھی۔

تاہم نوجوانوں کے لواحقین نے بھارتی فوج کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: 6 شہریوں کی ہلاکت پر بھارت مخالف مظاہرے

مقامی افراد کے شدید احتجاج پر نوجوانوں کی لاشیں قبر کشائی کرکے نکالے جانے کے بعد لواحقین کے حوالے کی گئیں۔

نوجوانوں کی ہلاکت کے خلاف کلگام اور پلواما اضلاع میں مکمل ہڑتال کی گئی، انتظامیہ نے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل کردی اور دونوں اضلاع میں بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لیے سخت پابندیاں عائد کردیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے اعداد و شمار میں کہا گیا تھا کہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کے قتل کے بعد سے بھارتی فورسز نے مقبوضہ وادی میں خواتین اور نوجوانوں سمیت وادی میں 515 افراد کو قتل کیا۔

خیال رہے کہ 1989 سے متعدد مسلح گروپ بھارتی فوج اور ہمالیہ کے علاقوں میں تعینات پولیس سے لڑتے آئے ہیں اور وہ پاکستان سے انضمام یا کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر: بھارتی فوج کی فائرنگ سے 17 نوجوان جاں بحق

اس لڑائی کے دوران اب تک ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں، جس میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

کشمیر میں جاری اس تشدد میں گزشتہ دہائی میں تیزی سے کمی آئی تھی لیکن گزشتہ سال بھارتی فوج کے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن آل آؤٹ کے نتیجے میں 350 اموات ہوئیں اور وادی میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں