پاکستان میںب برطانوی ہائی کمیشن نے صحافی اور سماجی کارکن گل بخاری کے اغوا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان تک قونصلر رسائی کی کوشش کی جارہی ہے۔

برطانیہ اور پاکستان کی دوہری شہریت رکھنے والی صحافی گل بخاری کو گزشتہ روز نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا تھا۔

پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ سماجی کارکن گل بخاری کو 5 جون کو اغوا کیا گیا تھا، تاہم ان کے اہلِ خانہ نے تصدیق کی کہ سماجی کارکن گزشتہ رات بحفاظت واپس گھر پہپنچ گئیں۔

برٹش ہائی کمیشن نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‘گل بخاری کے گزشتہ روز اغوا پر ہمیں تشویش ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘گل بخاری پاکستان اور برطانیہ کی دوہری شہریت رکھتی ہیں اور برٹش کمیشن قونصلر رسائی کے ذریعے ان تک پہنچ رہا ہے’۔

دوسری جانب برطانیہ کی پارلیمنٹ کے رکن اور برطانوی دفتر خارجہ میں وزیرمملکت برائے ایشیا مارک فیلڈ نے 52 سالہ گل بخاری کی بحفاظت واپسی پر اطمینان کا اظہار کیا اور برطانوی حکومت کے اظہار آزادی کے عزم کو دہرایا۔

خبرایجنسی اے ایف پی سے منسلک گل بخاری کے رشتہ دار صحافی عیسام احمد نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ ٹھیک ہیں۔

رپورٹس کے مطابق گل بخاری لاہور میں نجی ٹی وی چینل وقت ٹی وی کے فاطمہ جناح روڑ پر واقع اسٹوڈیو میں ایک پروگرام میں شرکت کے لیے جارہی تھیں کہ چند نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی کا پیچھا کیا اور شیرپاو برج کے پاس سے انھیں اغوا کیا۔

بعد ازاں ان کے اہل خانہ نے پولیس میں ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کی تھی۔

پنجاب پولیس نے واضح کیا تھا کہ گل بخاری کو ان کے اہلکاروں نے حراست میں نہیں لیا تھا۔

دنیا بھر میں آزادی اظہار کے لیے کام کرنے والے آزاد ادارے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے گل بخاری کی گمشدگی کو خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ پولیس ان کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنائے۔

گل بخاری صحافی اور سماجی کارکن ہیں جو پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا گروپ سے منسلک رہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں