اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے امیدواروں کے ناموں کا حتمی اعلان سامنے آنے کے فوراً بعد ہی پارٹی کارکنان نے انتخابی ٹکٹ کی تقسیم پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

جس کے بعد پارٹی نے ‘مصالحتی کمیٹی’ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا تاکہ اختلافات کو دور کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ تجویز کردہ ناموں میں زیادہ تر وہ افراد شامل ہیں جو حال ہی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) یا پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف نے انتخابی امیدواروں کا اعلان کردیا

اب تک پارٹی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کی 272 نشستوں کے لیے 173 امیدواروں جبکہ صوبائی اسمبلی کی 427 نسشتوں کے لیے 290 امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔

مصالحتی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی سربراہی میں جاری ‘میڈیا اسٹریٹجک ٹیم’ کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔

گزشتہ روز راولپنڈی اور خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں سے آنے والے درجن سے زائد پارٹی ورکرز نے بنی گالہ کے باہر پارٹی فیصلوں کے خلاف احتجاج کیا۔

انہوں نے راولپنڈی کے رہائشی سابق رکن قومی اسمبلی غلام سرور خان کو ٹیکسلا سے ٹکٹ تفویض کرنے پر احتجاج کیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سابق وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، سابق رکن اسمبلی شہریار آفریدی اور شوکت یوسفزئی کو انتخابی ٹکٹ تفویض کیے گئے۔

مزید پڑھیں: عمران خان 5 حلقوں سے انتخابات لڑنے کے لیے تیار

پی ٹی آئی قیادت کے مطابق فردوس عاشق اعوان این اے 72 سیالکوٹ، شہریار آفریدی کوہاٹ اور شوکت یوسفزئی شانگلہ سے انتخابات لڑکیں گے۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ مصالحتی کمیٹی مرکز، صوبائی اور ضلعی سطح پر عہدیداروں اور ورکرز کے تحفظات کو دور کرکے انہیں اعتماد میں لے گی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ کمیٹی کے ارکان ناراض ورکرز اور پارٹی کارکن کو راضی کرکے بحرانی کیفیت کو ختم کردے گی۔

یہ پڑھیں: نگراں وزیراعظم، وزراء اعلیٰ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے میں ناکام

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پارٹی ورکرز کی جانب سے تحفظات کا اظہار فطری ہے کیونکہ ہر امیدوار کو ٹکٹ دینا ممکن نہیں ہے اور پارٹی نے پنجاب میں ان امیدواروں کو ٹکٹ تفویض کیے ہیں جو ‘مضبوط اور ہیوی ویٹ سیاستدان ہیں’۔

پی ٹی آئی کی جانب سے زیادہ تر نئے امیدواروں کا چناؤ کرنے پر پارٹی کے دیرینہ کارکنان اور رہنماؤں میں بے چینی کے بعد چیئرمین عمران خان کی جانب سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا جس میں کارکنان کو یہ باور کرایا گیا ہے کہ ’پارٹی ٹکٹ ہی سب کچھ نہیں ہوتا‘۔

خیال رہے کہ پارٹی کے سربراہ عمران خان خود 5 حلقوں سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر انتخاب لڑرہے ہیں، جس میں این اے 53 اسلام آباد، این اے 35 بنوں، این اے 95 میانوالی، این اے 131 لاہور، اور این اے 243 کراچی شامل ہیں۔

اس حوالے سے چوہدری فواد نے بتایا کہ عمران خان کی جانب سے پانچ حلقوں سے انتخابات لڑانا ‘انتخابی حکمت عملی’ ہے۔

بلوچستان سے انتخابات نہ لڑنے سے متعلق عمران خان کے فیصلے پر سیکریٹری اطلاعات نے جواب دیا کہ مذکورہ معاملہ قدرے تفصیل سے زیر بحث آیا اور پی ٹی آئی کی قیادت نے فیصلہ کیا کہ صوبے میں زیادہ حلقے نہیں اس لیے یہاں سے انتخابات میں حصہ لینے سے دور رہا جائے۔


یہ خبر 10 جون 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں