کراچی: انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں پاکستانی اور ایرانی سرجن نے ایک ہفتے کے دوران جگر کی پیوند کاری کے 7 آپریشن کامیابی سے سرانجام دیئے، ادارے کی جانب سے اس کامیابی کو نیک شگون سے تعبیر کیا جارہا ہے۔

ایس آئی یو ٹی کے عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جگر عطیہ کرنے والے افراد سے 7 مریضوں کی پیوند کاری کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پیوند کاری کے لیے کیے جانے والے آپریشن میں 2 ایرانی اور دیگر پاکستانی ڈاکٹروں نے حصہ لیا، ایرانی سرجنز ایران کے شہر شیراز سے تعلق رکھتے ہیں اور سرجری کرنے کے مقصد سے ایس آئی یو ٹی کے دورے پر آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایس آئی یوٹی میں جگر کی کامیاب پیوند کاری کا آغاز

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ شیراز میں واقع ٹرانسپلانٹیشن سینٹر خطے میں اپنی نوعیت کے بڑے طبی مراکز میں سے ایک ہے ایرانی سرجنز کا دورہ دونوں طبی مراکز کے مابین باہمی تعاون کے پروگرام کے تناظر میں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک 15 زندہ افراد سے جگر کا عطیہ لے کر کامیاب پیوند کاری کی جاچکی ہے، جگر کی پیوند کاری مڈل ایسٹ سوسائٹی آف آرگن ٹرانسپلانٹیشن کے تحت باقاعدگی سے کی جاتی ہے جس کا مقصد مہارت کا تبادلہ اور ڈاکٹر کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

مزید پڑھیں؛ پانچ ٹرانسپلانٹ کے باوجود بچی کی ولادت

اس ضمن میں تمام آپریشن انسٹیٹیوٹ کے فلسفے کو مدنظر رکھتے ہوئے مفت سرانجام دیے گئے، جگر کی پیوندکاری کیے جانے والے مریضوں میں 2 چھوٹے بچے بھی شامل تھے جن کی عمر 10 اور 11 برس تھی۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ تمام مریضوں کا تعلق غریب طبقے سے تھا جو جنوبی پنجاب، بلوچستان، اور سندھ کے دیگر اضلاع سے علاج کروانے آئے تھے اور نجی ہسپتال میں پیوند کاری پر آنے والے اخرجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: دل کے عارضے میں مبتلا پاکستانی بچے کا بھارت میں علاج

ان کا مزید کہنا تھا مریضوں کو جگر کا عطیہ دینے والے افراد ان کے خون کے رشتے دار تھے جس میں والدین، بہن، بھائی اور شریک حیات بھی شامل ہیں، عطیہ کرنے والے تمام افراد کی صحت اچھی ہے۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ اس طرح کے ٹرنسپلانٹ میں کسی زندہ فرد کے جگر کا محض ایک چھوٹا سا ٹکڑا لیا جاتا ہے اور اسے مریض کو لگادیا جاتا ہے۔

ایس آئی یوٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ادیب حسن رضوی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال جگر کی پیوند کاری کے تقریباً ایک لاکھ آپریشن کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے وفات پا جانے والے افراد سے اعضا کا عطیہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے یا وہ افراد یو وینٹیلیٹرز پر زندگی کی رمق سے بھی محروم ہیں ان کے اہل خانہ سے گردوں اور جگر کا عطیہ حاصل کرنے کی اجازت لی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: اعضاء کی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کا ’مڈل مین‘ گرفتار

واضح رہے کہ ایس آئی یو ٹی میں انتقال کر جانے والے 3 افراد سے جگر کا عطیہ لے کر 6 افراد کی آخری اسٹیج پر جان بچائی جا چکی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ مرنے والے افراد کی جانب سے اعضا کا عطیہ کیے جانے سے ہر سال تقریباً 2 لاکھ افراد کی جان اس وقت بھی بچانا ممکن ہے جب ان کے اعضا بالکل ناکارہ ہوچکے ہوں۔


یہ خبر 12 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں