تہران: ایرانی حکام نے انسانی حقوق کی وکیل اور اسکارف مخالف تحریک کی سرگرم رکن کو گرفتار کرلیا۔

واضح رہے کہ ایرانی حکومت نے خواتین کے لیے عوامی مقامات میں اسکارف اوڑھنے کو لازمی قرار دے دیا ہے، اس حکومتی فیصلے کے خلاف خواتین کی بڑی تعداد سراپا احتجاج ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’انسانی حقوق کے مسائل سپریم کورٹ کے ایجنڈے پر سرفہرست‘

گھر سے تحویل میں لی گئی خاتون وکیل نسرین سوٹویڈیو کے شوہر رضا خاندان کا کہنا تھا کہ ‘ان کی اہلیہ کو بتایا گیا کہ ان پر عدالت میں حاضر نہ ہونے کا الزام ثابت ہونے کے باعث 5 سال کی سزا ہو سکتی ہے’۔

رضا خاندان نے بتایا کہ ‘مجھے بالکل معلوم نہیں کہ یہ سزا کس مد میں دی جائے گی’۔

دوسری جانب ایرانی حکام کی جانب سے خاتون وکیل سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

خیال رہے کہ نسرین سوٹویڈیو طویل عرصے سے ملکی عدالتی نظام کے خلاف تنقید کرتی آئی ہیں۔

انہوں نے سیکیورٹی امور سے متعلق مقدمات میں محدود وکلا کو بطور وکیل مقرر کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی تھی اور انہوں نے مذکورہ فیصلہ دفاع کے حق کے لیے ‘فیئرویل’ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکی کپمنی کا ایران کو طیاروں کی فروخت سے انکار

ایران کی عدلیہ نے 60 ہزار لائسنس یافتہ وکیلوں میں سے 20 وکیلوں کی منظوری دی جنہیں سیکیورٹی سے متعلق کیسز میں دفاع کا حق دیا گیا۔

جب اعتراضات کا دباؤ بڑھا تو عدلیہ نے موقف اختیار کیا کہ وکیلوں کی تعداد بڑھائی جائے گی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ 2 بچوں کی والدہ وکیل نسرین سوٹویڈیو نے عوامی مقامات پر اسکارف اوڑھنے سے انکار کردیا تھا۔

اس سے قبل نسرین سوٹویڈیو سیکیورٹی سے متعلق الزامات کے جرم میں 2010 میں 3 برس کی جیل بھی کاٹ چکی ہیں۔

یورپین یونین نے انہیں 2012 میں ‘خیالات کی آزادی’ پر مبنی ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔


یہ خبر 14 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں