نئی دہلی: بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر کے نوجوان پرپاکستان میں مبینہ ٹریننگ کا الزام لگا کر نئی سفری شرائط عائد کردیں۔

انڈین ایکسرپس کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے زیر اتنظام کشمیر میں پولیس حکام نے مراسلہ جاری ہے کیا کہ ‘پاکستان جانے والے خواہش مند 18 سے 30 سال کی عمر کے نوجوان کے لیے ویزا ہونے کے باوجود ضلعی پولیس افسران سے کلیئرنس سرٹیفیکٹ لینا لازمی ہو گا‘۔

بھارتی فورسز نے دعویٰ کیا کہ کشمیری نوجوان پاکستان جا کر مبینہ طور پر عسکری ٹریننگ لے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: 6 شہریوں کی ہلاکت پر بھارت مخالف مظاہرے، کشیدگی میں اضافہ

بھارتی میڈیا کے مطابق ‘اگر کوئی نوجوان چیک پوائنٹ پر ضلعی پولیس افسر کا جاری کردہ سرٹیفیکٹ پیش کرنے میں ناکام رہا تو ویزا ہونے کے باوجود ایسے واپس کردیا جائےگا’۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ ‘پاکستان جانے والے 18 سال سے کم عمر بچوں کے لیے پولیس کلیئرنس سرٹیفیکٹ کے علاوہ والدین کا اجازت نامہ لازمی ہونا چاہیے’۔

واضح رہے کہ مذکورہ رپورٹ میں ایسے کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے جس سے ظاہر ہو کہ مقبوضہ کشمیر کے نواجون پاکستان آکر عسکری ٹریننگ حاصل کررہے ہوں۔

کشمیری مظاہرین کے پتھراؤ کا خوف

دوسری جانب بھارتی وزارت داخلہ نے مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کے دوران پتھراؤ سے بچنے سے کیلئے پیرا ملٹری فورسز کے لیے ‘فل باڈی پروٹیکٹر’ کی خریداری کا مطالبہ کردیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو تمام فورمز پراٹھانے کا فیصلہ

وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ چند برس سے مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہروں میں شدت کے پیش نظر پیرا ملٹری فورسز کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق احتجاجی مظاہرین کے پتھراؤ سے تقریباً 3 ہزار پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار زخمی ہوئے جبکہ رواں برس زخمی ہونے والوں کی تعداد 600 سے زائد تھی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق 2016 میں کشمیریوں کے احتجاجی مظاہروں میں پتھراؤ سے زخمی ہونے والوں کی تعداد 2 ہزار 808 تھی جبکہ نومبر 2017 تک 1 ہزار 198 اہلکار زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، پاکستان

وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق فل باڈی پروٹیکٹر کے ذریعے اہلکاروں کا سینہ، کندھوں، ہاتھ، گھٹنے سمیت جسم کے دیگر حصوں کو محفوظ بنایا جا سکے گا جبکہ ایک پرٹیکٹر کا اوسط وزن 6 کلو گرام کا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں