جیسے میرا سفر ختم ہونے کو ہے ، عرفان خان

اپ ڈیٹ 03 مئ 2020
عرفان خان مارچ سے لندن میں زیر علاج ہیں—فائل فوٹو: سوشل پوسٹ
عرفان خان مارچ سے لندن میں زیر علاج ہیں—فائل فوٹو: سوشل پوسٹ

بولی وڈ کے ورسٹائل اداکار عرفان خان گزشتہ دنوں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے تھے ۔

اداکار نے 16 مارچ 2018 کو مداحوں کو باخبر کیا تھا کہ ان میں نیورو اینڈوکرائن ٹیومر نامی مرض کی تشخیص ہوگئی ہے، جس کے علاج کے لیے وہ بیرون ملک جائیں گے۔

واضح رہے کہ نیورو اینڈوکرائن ٹیومر ایسی رسولی ہے جو کہ ہارمونل اور اعصابی نظام کے خلیات میں نمایاں ہوتی ہے۔

عام طور پر اس مرض میں ہارمون پیدا کرنے والے اعصابی خلیات میں ٹشوز کی نشوونما غیرمعمولی ہوجاتی ہے،عموماً آنتوں میں یہ مرض سامنے آتا ہے، مگر یہ مرض لبلبے، پھیپھڑوں اور جسم کے کسی بھی حصے میں بھی نمودار ہوسکتا ہے۔

ادکار نے اگرچہ بیماری کا نام بتایا تھا، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ ان کا مرض کس اسٹیج پر پہنچ چکا ہے۔

عرفان خان اس کا علاج کرانے کے لیے لندن گئے اور علاج سے قبل ایک خط جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عرفان خان کو خطرناک مرض لاحق ہوگیا

اس خط میں عرفان خان نے پہلی بار اپنی بیماری اور ذہنی حالت سے متعلق کھل کر بات کی جس سے اندازہ ہوتا تھا کہ لاکھوں لوگوں کے لبوں پر مسکراہٹیں بکھیرنےوالا اداکار اس وقت کس حالت میں تھا۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا میں یہ **خط ** شائع ہوا تھا، جس میں عرفان خان نے واضح کیا کہ ان کی بیماری معمولی نہیں بلکہ بڑی ہے اور انہوں نے اب اس بیماری کو تسلیم کرکے اس کے آگے سر تسلیم خم کردیا ہے۔

اخبار میں شائع ان کے لمبے چوڑے خط میں انہوں نے ہسپتال میں اپنے علاج، لندن میں اپنی مصروفیات، اپنے خیالات اور ذہنی حالت سے متعلق بھی کھل کر بات کی۔

عرفان خان نے طویل عرصے بعد ٹوئٹر پروفائل بھی تبدیل کی—فوٹو: عرفان خان ٹوئٹر
عرفان خان نے طویل عرصے بعد ٹوئٹر پروفائل بھی تبدیل کی—فوٹو: عرفان خان ٹوئٹر

اداکار کی باتوں سے اندازہ ہوتا تھا کہ اگرچہ وہ مایوس نہیں، تاہم وہ سخت ذہنی اذیت کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، ساتھ ہی انہیں بیماری کے باعث پہنچنے والی تکلیف کا بھی پتہ چلتا ہے۔

مزید پڑھیں: عرفان خان میں 'خطرناک بیماری' کی تشخیص ہوگئی

اداکار نے اپنے خط کو افسانوی انداز میں لکھا، جس میں انہوں نے افسانوی اانداز سے اپنے حالت کو بیان کیا۔

عرفان خان کے مطابق وہ کچھ وقت پہلے تک زندگی کو ایسا محسوس کرتے تھے، جیسے وہ کسی تیز رفتار ٹرین میں سوار ہوں اور وہ تیزی سے خوابوں، خواہشات، خوشیوں اور منصوبوں کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، تاہم اب ایسا نہیں ہے۔

اداکار کے مطابق انہیں اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے تیز رفتار ٹرین کے سفر کے دوران کسی نے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر انہیں کہا ہو کہ ’بس اب آپ کا سفر ختم ہونے کو ہے، آپ کی منزل قریب ہے، اب آپ اس ٹرین سے اتر کر نیچے آئیں‘۔

انہوں نے لکھا کہ وہ اس شخص کو حیران ہوکر جواب دیتے ہیں کہ ابھی ان کا اسٹیشن نہیں آیا، تاہم وہ شخص بضد ہیں کہ اداکار کو ہرحال میں اسی اسٹیشن پر اترنا ہوگا، کیوں کہ ان کا سفر ختم ہونے کو ہے۔

عرفان خان کے مطابق انہیں یہ سوچ کر صدمہ پہنچتا ہے کہ یہ سب کچھ اچانک کیسے ہوگیا، تاہم اب انہوں نے کینسر جیسی بیماری کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے آگے سر تسلیم خم کردیا ہے۔

انہوں نے اپنے خط میں لندن میں موجود اپنے ہسپتال کے ارد گرد کے ماحول اور جگہوں سے متعلق بھی بات کی۔

عرفان خان کے مطابق جس ہسپتال میں زیر علاج ہیں اس کے سامنے روڈ پار کرتے ہی کرکٹ کا معروف گراؤنڈ لارڈز ہے، جہاں نامور اور ان کے پسندیدہ کرکٹرز کی تصاویر آویزاں ہیں، جنہیں دیکھ کر انہیں خوشی ہونی چاہیے تھی، تاہم اب ایسا نہیں ہوتا۔

اداکار نے اعتراف کیا کہ دنیا بھر سے لوگ ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں، ان کی صحت یابی کےلیے دعا کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عرفان خان کے پاس زندگی کے آخری مہینے بچ جانے کی خبر جھوٹی نکلی

عرفان خان نے خط میں اپنی بیماری کو کڑا امتحان اور کھیل میں آجانے والی خرابی یا رکاوٹ قرار دیا، جسے ٹھیک کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ورسٹائل اداکار نے اعتراف کیا کہ ان میں بیماری کی تشخیص ہونے کے بعد انہیں تکلیف سے گزرنا پڑا، اب وہ خوف اور درد ایک ساتھ محسوس کرتے ہیں۔

انہوں نے لکھا 'ہسپتال کا کوما وارڈ میرے اوپر تھا، ایک دن ہسپتال میں اپنے کمرے کی لاکونی میں کھڑے ہونے پر مجھے اس احساس نے ہلا دیا، کہ زندگی کے گیم اور موت کے گیم کے درمیان بس ایک سڑک کا فاصلہ ہے، ایک طرف ایک ہسپتال ہے اور دوسری طرف ایک اسٹیڈیم، دونوں جگہ کچھ بھی یقینی نہیں اور اس خیال نے مجھے ہلا دیا'۔

انہوں نے مزید لکھا 'اس خیال یعنی ہسپتال کی لوکیشن نے مجھے جھٹکا پہنچایا اور یہ خیال پیدا ہوا کہ دنیا میں صرف ایک چیز یقینی ہے وہ ہے غیریقینی صورتحال۔ مجھے بس اپنی مضبطی کا احساس کرکے اپنی گیم کوو بہتر کھیلنا چاہیے'۔

ان کے بقول 'اس حقیقت نے مجھے سکون، سر جھکانے اور اعتماد دیا، اب نتیجہ جوو بھی ہے، حالات مجھے اگلے 4 ماہ، یا 8 ماہ یا 2 سال بعد کہیں بھی لے جائیں، اب تمام تفکرات پیچھے چلے گئے ہیں اور میرے ذہن میں ماند پڑنے لگے ہیں، پہلی بار مجھے حقیقی آزادی کا احساس ہورہا ہے، یہ ایک کامیابی جیسا احساس ہے۔ بالکل ایسے جیسے میں زندگی کو پہلی بار ٹیسٹ کررہا ہوں، اس کے جادوئی پہلو سے۔ میرا کائنات پر اعتماد مکمل ہگیا، مجھے محسس ہنے لگا کہ یہ میرے اندر تمام خلیات میں داخل ہچکا ہے'۔

یاد رہے کہ عرفان خان اس وقت لندن میں علاج کی غرض سے موجود ہیں، رواں برس اپریل میں یہ خبریں آئی تھیں کہ عرفان خان کا مرض آخری اسٹیج پر ہے اور ڈاکٹرز نے انہیں زندہ رہنے کا انتہائی کم وقت بتایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’خدا ہم سب سے بات کرتا ہے‘عرفان خان کی دوران علاج جذباتی پوسٹ

علاج کی غرض سے لندن منتقل ہونے کے بعد عرفان خان نے انسٹاگرام پر جذباتی پوسٹ کی تھی، انہوں نے اپنی پوسٹ میں آسٹرین ناول نگار اور شاعر رائنر ماریہ رلکے کی انتہائی جذباتی نظم لکھی کہ’خدا ہم سب سے بات کرتا ہے، جیسا کہ وہ ہم سب کو بناتا ہے، پھر رات کی تاریکی میں خاموشی سے وہ ہمارے ساتھ چلتا ہے، اور ہم اس سفر میں کچھ الفاظ آہستہ آہستہ سن لیتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے عرفان خان کو منگل کے روز ممبئی کے ایک ہسپتال میں اس وقت داخل کروایا گیا جب ان کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اداکار کو بڑی آنت کا انفیکشن ہوا تھا جس کے علاج کے لیے وہ ہسپتال میں داخل ہوئے۔

اداکار کے انتقال کی خبر ان کے قریبی دوست اور ہدایت کار شوجت سرکار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دی۔

چند روز قبل عرفان خان کی والدہ کا بھی بھارتی شہر جےپور میں انتقال ہوگیا تھا اور خبریں تھیں کہ عرفان لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنی والدہ کے جنازے میں شریک نہیں ہوپائے تھے۔

اداکار کی علاج کے بعد لندن میں کھیچی گئی تصویر—فوٹو: کول چترا انسٹاگرام
اداکار کی علاج کے بعد لندن میں کھیچی گئی تصویر—فوٹو: کول چترا انسٹاگرام

تبصرے (0) بند ہیں