اسلام آباد: زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارتِ داخلہ اور قومی احتساب بیورو (نیب) حکام سے جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کی جانب سے سفری پابندیوں کے معاملے کے خلاف عمران خان کے قریبی ساتھی ذوالفقار حسین بخاری المعروف زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران عدالتِ عالیہ نے نیب کے ایڈشنل ڈپٹی پروسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کی اپیل پر زلفی بخاری کو نیک نیتی سے نیب کی تحقیقات میں تعاون کرنے کا حکم دیا۔

نیب کے پروسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بیورو کی جانب سے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست بھیجی گئی تھی، تاہم متعلقہ کمیٹی غیرفعال ہے جس کے باعث ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: نگراں وزیراعظم نے زلفی بخاری کو بیرون ملک سفر کی اجازت دینے کا نوٹس لے لیا

انہوں نے مزید بتایا کہ نیب کی جانب سے متعدد نوٹسز دیے جانے کے باوجود زلفی بخاری پیش نہیں ہوئے جس کے باعث ان کا نام ای سی ایل میں درج کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے جسٹس فاروق نے ریمارکس دیے کہ بلیک لسٹ میں ان لوگوں کا نام شامل کیا جاتا ہے جو ریاست کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہوں۔

جسٹس فاروق نے حیرت کا اظہار کیا کہ نیب کو مطلع کیے بغیر زلفی بخاری کو جلد بازی میں ملک سے باہر جانے کی اجازت کس طرح دی گئی۔

عدالت نے وزارتِ داخلہ کے سیکشن آفیسر سے دریافت کیا کہ جب زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں درج تھا تو انہیں عمرے کے لیے روانہ ہونے کی اجازت کیوں اور کیسے دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: زلفی بخاری پر سے سفری پابندی ہٹانے کی درخواست مسترد

جسٹس فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے مزید کہا کہ عام طور پر اعلیٰ عدالت کے احکامات کے باوجود وزارتِ داخلہ ای سی ایل سے نام خارج کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی ہے، لیکن اس معاملے میں اتنی پُھرتی دکھائی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ اتنی ہی پھرتی عام لوگوں کے معاملے میں بھی دکھائی جائے، بعد ازاں عدالت نے نیب اور وزارت داخلہ کو مذکورہ معاملے پر تحریری جواب داخل کرانے کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ہونے کے باوجود بیرونِ ملک سفر کرنے کے معاملے میں مداخلت کرنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

دوسری جانب عدالت میں ایک اور پٹیشن کی بھی سماعت کی گئی جس میں زلفی بخاری کو نور خان ایئر بیس سے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے پر وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے حکام کے خلاف کارروائی کی درخواست کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے قریبی ساتھی کو ایئرپورٹ پر روک لیا گیا

اس سلسے میں عدالت نے وزارت دفاع کو اس معاملے کی وضاحت پیش کرنے کے لیے عہدیدار بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت اگلے بدھ تک موخر کردی۔

واضح رہے کہ برطانوی نژاد پاکستانی زلفی بخاری کے وکیل سکندر بشیر محمد کی جانب سے ای سی ایل سے ان کا نام خارج کرنے کی درخواست میں بتایا گیا تھا کہ انہیں 11 جون کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے۔

خیال رہے کہ زلفی بخاری کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی کے لیے نجی جہاز سے سعودی عرب روانہ ہونے سے روک دیا گیا تھا تاہم جب عمران خان نے متعلقہ حکام سے خود بات کی تو انہیں ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

نیب ذرائع کے مطابق ذوالفقار حسین بخاری پر آف شور کمپنی رکھنے اور آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، اس ضمن میں سپریم کورٹ کی جانب سے آف شور کمپنیوں کے حامل تمام افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی، جس پر نیب نے انہیں بھی پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

زلفی بخاری نیب کے دیے گئے نوٹسز پر پیش نہیں ہوئے اور تیسرا نوٹس ملنے پر موقف اپنایا کہ چونکہ وہ غیر ملکی شہری ہیں اس لیے نیب ان سے تحقیقات کا حق نہیں رکھتا۔

تبصرے (0) بند ہیں