اسلام آباد: رپورٹر ود آؤٹ بارڈر (آر ایس ایف) اور پاکستان میں اس کے شراکت دار فریڈم نیٹ ورک (ایف این) نے ملکی میڈیا پر سینسرشپ سے متعلق خبروں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ’ میڈیا پر سینسرشپ اور دھمکیوں کو جمہوریت کے منافی‘ قرار دے دیا۔

نگراں وزیراعظم ناصر الملک کو ارسال کیے گئے مشترکہ مراسلے میں آر ایس ایف اور ایف این نے ملک کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کو آزادی کے ساتھ انتخابات کی کوریج کرنے کی اجازت دیں۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کی آزادی محدود کرنے کی کوششوں پر سی پی این ای کا اظہار تشویش

مراسلہ میں کہا گیا کہ ’سیاسی جماعتوں سمیت ملٹری اور انٹیلی جنس اہلکاروں کی جانب سے میڈیا اور صحافیوں کو اغوا، تشدد، غیر قانونی معطلی اور جرائد کی ترسیل میں رکاوٹ کے ذریعے ہراساں کیا جارہا ہے جو واضح دھمکی اور انتخابات کی آزادانہ رپورٹنگ روکنے کے مترادف ہے‘۔

25 جون کے مراسلے میں صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق واقعات میں گل بخاری اور ماروی سرمد کا ذکر موجود تھا۔

واضح رہے کہ آر ایس ایف ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس (2018) میں دنیا کے 180 ممالک میں پاکستان کا نمبر 139 ہے۔

پیرس سے جاری ہونے والے مراسلے میں آر ایس ایف کے ایشیا پیسیفک ڈیسک کے سربراہ ڈینیل باسٹرڈ نے کہا کہ ’گزشتہ چند مہینوں سے آزادی صحافت اور خبرو اطلاعات کی ترسیل کی خلاف وزریوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے‘۔

مزید پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ آئین کے آرٹیکل19 کی خلاف ورزی قرار

انہوں نے کہا کہ ’جمہوری ملک کا دعویٰ کرنے والے ملک میں ایسی مداخلت ناقابل قبول ہے، ہم پاکستانی سول اور عسکری حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صحافیوں کو آزادی کے ساتھ کام کرنے دیا جائے تاکہ وہ عوام کو باخبر رکھنے کا فریضہ انجام دیں، بصورت دیگر پاکستانی قائدین کی عزت اور ملکی وقار دونوں خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں‘۔

مراسلے میں آر ایس ایف اور این ایف نے باور کرایا کہ اسلام آباد میں 21 جون کو سماجی کارکن اور صحافی ماروی سرمد کے گھر کا تالا توڑا گیا اور ان کا لیپ ٹاپ، پاسپورٹ اور دیگر الیکڑونک سامان غائب کیا گیا، جس سے واضح ہے کہ اس اقدام کا مقصد ان کی ذاتی نوعیت کی فائلز اور آن لائن معلومات تک رسائی حاصل کرنا تھا۔

مراسلے میں اسٹیبلشمنٹ مخالف نظریات کی حامل صحافی گل بخاری کا تذکرہ موجود ہے جہنیں 5 جون کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ لاہور میں ایک ٹی وی پروگرام میں شرکت کے بعد واپس جارہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا سلسلہ جاری

گل بخاری کو کئی گھنٹے تک نامعلوم مقام پر رکھنے کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا، اس کے کچھ ہی گھںٹوں کے بعد بول نیوز کے اینکر اسد کھرل پر تشدد کا واقعہ بھی پیش آیا تھا۔

نگراں وزیراعظم کو ارسال کیے گئے مراسلے میں میجر جنرل آصف غفور کی پریس بریفنگ کا حوالہ بھی موجود ہے جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ متعدد صحافی ’ریاست مخالف اور فوج کے خلاف پروپیگنڈا‘ کرنے میں مصروف ہیں۔

مراسلے میں کہا گیا کہ چند ہفتے بعد ہی ملک کے بیشتر حصوں میں روزنامہ ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالی گئی کیونکہ اخبار میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا انٹرویو شائع ہوا تھا، جس میں انہوں نے عسکری اداروں پر سیاسی امور میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔


یہ خبر 3 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں