اسلام آباد: رواں برس مون سون کے موسم میں سیلاب سے انسانی زندگی اور املاک کو نقصان پہنچنے کا خطرہ نہیں ہے کیونکہ ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے کی 13 ملین ایکٹر فٹ (ایم اے ایف) گنجائش موجود ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ انکشاف نگراں وزیرِ آبی ذخائر سید علی ظفر کی سربراہی میں وفاقی اور صوبائی انتظامیہ کے ایک مشترکہ اجلاس میں ہوا۔

اجلاس میں مون سون کے موسم کے لیے انتظامات کا جائزہ لیا گیا، اس کے علاوہ اس میں نہ صرف خریف کے موسم میں بلکہ رابی کے موسم میں بھی پانی کی فراہمی کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لیا۔

مزید پڑھیں: لاہور میں مون سون کی بارشوں سے اموات میں اضافہ

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ رواں موسم میں آبپاشی کے لیے پانی کی صورتحال کو خطرات کا سامنا ہے اور فصلوں کو زیادہ تر دریاؤں کے کم ہوتے پانی کے بہاؤ پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں موسم کے ابتدا میں معمول سے زیادہ بارشیں دیکھنے میں آئی ہیں، تاہم موسم کے دوسرے حصے میں معمول سے کم بارشوں کا امکان ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ پاکستان کے پاس گزشتہ برس انہی دنوں میں ڈیموں میں 6.8 ایم اے ایف پانی موجود تھا اور اس وقت 0.8 ایم اے ایف ہے، تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سال ڈیمز اپنی صلاحیت کے مطابق پانی ذخیرہ نہیں کر پائیں گے۔

یہ بھی دیکھیں: پاکستان میں پری مون سون بارشوں کا آغاز

اجلاس کے دوران صوبائی حکومتوں کی جانب سے سیلاب کے خطرے سے نمٹنے کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا جبکہ صوبائی حکومتوں نے وفاقی انتظامیہ پر فنڈز میں رکاوٹ کا الزام عائد کیا۔

مذکورہ اجلاس میں سیکریٹری آبی ذخائر، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے چیف انجینیئرنگ ایڈوائزر اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ اس کے علاوہ اجلاس میں مسلح افواج اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے شرکا نے 2018 میں مون سون کے لیے پاکستان محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ انتباہی دستایز کا جائزہ لیا۔

واضح رہے کہ ملک میں رواں برس مون سون بارشوں کا آغاز ہوتے ہی ملک کے بالائی علاقوں میں 2 دن کی موسلادھار بارشوں سے 15 افراد جاں بحق ہوگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں