اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں شعیب شیخ سمیت 23 ملزمان کو 7 سال قید اور 13 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری ممتاز حسین نے کی۔

سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایگزیکٹ نے 13 ہزار سے زائد ویب سائٹس کی ڈومین خریدی، ویب سائیٹ ڈومین اور ہوسٹنگ کے شواہد ناقابل تردید ہیں اور فرانزک شواہد تبدیل کرنے کا الزام غلط ہے۔

مزید پڑھیں: تنخواہوں کی ادائیگیوں کیلئے عدالت کا بول کو 10 کروڑ روپے جمع کرانے کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے خلاف کارروائی کسی میڈیا گروپ کی ایماء پر نہیں کی تھی اگر سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اپنا کام نہیں کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایف آئی اے بھی کارروائی نہ کرے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا جسے کچھ دیر بعد سنایا گیا۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ایگزیٹ کے چیئرمین شعیب احمد شیخ سمیت 23 ملزمان کو 7 سال قید کی سزا سنائی۔

عدالت نے کیس میں شعیب احمد شیخ کی اہلیہ عائشہ شعیب شیخ سمیت 3 ملزمان کو بری کر دیا۔

سزا پانے والے ملزمان کو دفعہ 419 کے تحت 3 سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ، دفعہ 420 کے تحت 3 سال قید 2 لاکھ روپے جرمانہ، دفعہ 468 کے تحت 7 سال قید 5 لاکھ جرمانہ، دفعہ 471 کے تحت 7 سال قید 5 لاکھ جرمانہ عائد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار

عدالتی حکم میں کہا گیا تمام سزاؤں کا اطلاق اکھٹا ہو گا جس کے مطابق چیئرمین ایگزیکٹ سمیت تمام ملزمان کو 7 سال قید اور 13 لاکھ جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

عدالت نے ملزمان کو دفعہ 473 (الیکٹرانک کرائم) اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2000 کی دفعہ 109/34 کے الزامات سے بری کردیا۔

واضح رہے کہ ایگزیکٹ اسکینڈل مئی 2015 میں سامنے آیا تھا جب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ کمپنی آن لائن جعلی ڈگریاں فروخت کرکے لاکھوں ڈالرز سالانہ کماتی ہے۔

یہ رپورٹ منظر عام پر آتے ہی ایگزیکٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے اور ریکارڈ ضبط کرکے انہیں سیل کردیا گیا تھا جبکہ سی ای او شعیب شیخ اور دیگر اہم عہدیداروں کو حراست میں لے کر الزامات کی تحقیقات شروع کردی گئی تھیں۔

شعیب شیخ پر الزام تھا کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے اپریل 2014 میں، دبئی کی ایک فرم ’چندا ایکسچینج کمپنی‘ میں 17 کروڑ سے زائد رقم منتقل کی تھی، کیس کی ایف آئی آر ’فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947‘ کے تحت درج کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں