ملک میں جیسے جیسے عام انتخابات کا دن قریب آتا جا رہا ہے، سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم بھی زور پکڑتی جا رہی ہے۔

لیکن معاملہ صرف سیاسی جماعتوں کی زور پکڑتی مہم اور اس مہم میں کیے جانے والے وعدوں اور اس میں پیش کیے گئے حقائق تک محدود نہیں ہے۔

کیوں کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی مہم میں حقائق کو غلط پیش کرنے میں پیش پیش ہیں، وہیں سوشل میڈیا صارف بھی ایسی جماعتوں کے فراڈ کو سامنے لانے میں متحرک ہوچکے ہیں۔

ٹوئٹر پر بھی عام انتخابات کے دیگر ٹرینڈز کی طرح ‘پی ٹی آئی فراڈ’ کا ٹرینڈ بھی مقبول رہا۔

اس ٹرینڈ کے ذریعے صارف نے ایسی ٹوئٹس کیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبر پختونخوا میں انتخابی مہم کےدوران حقائق کو غلط پیش کر رہی ہے۔

ماجد آغا نامی صارف کے ٹوئٹر ہینڈل سے رحمٰن میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ پی ٹی آئی اپنی مہم کے دوران اس میڈیکل کی تصویر استعمال کرکے یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ انہوں نے صوبے میں ہسپتال بنائے۔

ٹوئیٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ 5 سال کے دوران صوبے میں ایک بھی ہسپتال نہیں بنایا، پارٹی جس میڈیکل سینٹر کی تصاویر استعمال کر رہی ہے، وہ ایک نجی میڈیکل سینٹر ہے جو 2002 میں تعمیر کیا گیا۔

سیدہ عقربا فاطمہ نے بھی اپنی ٹوئیٹ کے ذریعے ‘پی ٹی آئی فراڈ’ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف دعویٰ کر رہی ہے کہ اس نے خیبرپختونخوا میں اپنے دور میں متعدد یونیورسٹیاں تعمیر کیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ صوبے میں گزشتہ 5 سال کے دوران ایک یونیورسٹی بھی تعمیر نہیں کی گئی۔

شعیب مرزا نامی صارف نے بھی رحمٰن میڈیکل کالج کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی ایک نجی میڈیکل کو اپنی انتخابی مہم کے دوران استعمال کر رہی ہے اور دعویٰ کر رہی ہے کہ اس نے ہی یہ کالج تعمیر کروایا جو حقیقت کے برعکس ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں