اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو 2016 میں لاپتہ ہونے والے انجینئر ساجد محمود کے اہل خانہ کے ماہانہ اخراجات برداشت کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے لاپتہ انجینئر ساجد محمود کی بیگم ماہرہ ساجد کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا اور وفاقی حکومت کو احکامات جاری کردیے۔

ماہرہ ساجد کی جانب سے دو برس قبل درخواست دائر کی گئی تھی جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ’ 14 مارچ 2016 کو ان کے شوہر کو ایف-10 میں واقع گھر سے اغوا کیا گیا جو ممکنہ طور پر جبری گمشدگی کا کیس ہے’۔

انھوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کے شوہر کی گمشدگی کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو قرار دے اور مطالبہ کیا تھا کہ وفاقی حکومت انھیں اور ان کے بچوں کو ماہانہ اخراجات کے لیے ایک لاکھ 17 ہزار 500 روپے ماہانہ فراہم کرے جس کا اطلاق 14 مارچ 2016 سے ہو جب ان کے شوہر کو’اغوا’ کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ عدالت نے رواں سال فروری میں اس مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا اور اب وفاقی حکومت کو ساجد محمود کے اہل خانہ کے اخراجات برداشت کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ‘درخواست گزار کو ماہانہ ایک لاکھ 17 ہزار 500 روپے ادا کیے جائیں گے یا تصدیق کے بعد تعین کی گئی رقم ادا کی جائے گی، واجبات کا حساب لگایا جائے گا اور درخواست گزار کو اخراجات 14 مارچ 2016 سے ادا کیے جائیں گے’۔

جج نے اپنے فیصلے میں اسپیشل برانچ، انٹیلی جنس بیورو(آئی بی)، انٹر ورسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) سمیت ریاستی ایجنسیوں کو واقعے کی معلومات اکھٹا کرکے متعلقہ حکام تک پہنچانے اور ایک شہری کی جبری گم شدگی کی کھوج لگانے کے لیے موثر اقدامات کرنے میں میں ناکامی کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے اپنے فیصلے میں تحریرکیا ہے کہ ‘کیس کے حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے یہ عدالت سیکریٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل (ر) ضمیرالحسن شاہ، اس وقت کے چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر، اس وقت کے انسپکٹر جنرل اسلام آباد خالد خان خٹک اور اس وقت کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کیپٹن (ر) مشتاق پر فرداً فرداً ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کرتی ہے’۔

عدالت نے ‘14 مارچ 2016 کو پولیس اسٹیشن شالیمار کے انچارج انسپکٹر قیصر نیاز کو 3 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کردیا ہے’۔

اپنے فیصلے میں جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ ‘مذکورہ عہدیداران اس فیصلے کے 10 روز کے اندر درخواست گزار کو مذکورہ رقم کراس چیک کے ذریعے ادا کریں گے’۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کو اس کیس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا بھی حکم دے دیا ہے۔

خیال رہے کہ ساجد محمود کی گم شدگی کے حوالے سے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تفتیش کررہی ہے جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے جے آئی ٹی کو فوری طور پر اس کے نتائج جمع کرانے کا بھی حکم دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں