پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی واپسی کے دوران کارکنوں کے خلاف کارروائی پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیل میں ٹرائل قانون و آئین کے متصادم ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں شہباز شریف نے سب سے پہلے دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے عمران خان کے بیان، سانحہ بنوں اور مستونگ کی مذمت کی اور کہا کہ حالیہ واقعات پر پوری قوم سوگوار ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ ان کا ٹرائل اڈیالا جیل میں ہوگا جو انصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے کیونکہ جیل میں ٹرائل دہشت گردوں کا ہوتا ہے۔

انھوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1999 کے نام نہاد طیارہ ہائی جیکنگ مقدمے میں بھی جیل میں ٹرائل نہیں ہوا تھا اور ہمیں لانڈھی جیل سے کھلی عدالت لایا جاتا تھا اور یہاں پر جیل میں ٹرائل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو قانون اور آئین کے متصادم اور ناانصافی پر مبنی غلط فیصلہ کیا گیا ہے اس پرانتظامیہ اور حکومت کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے۔

مزید پڑھیں:نواز شریف، مریم نواز گرفتاری کے بعد اڈیالہ جیل منتقل

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس طرح کا من مانا فیصلہ کرکے نگراں حکومت، نیب اور متعلقہ ادارے قوم کو کیا بتانا چارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی کے موقع پر پورا لاہور سڑکوں پرتھا، لوگوں کاایک سمندر تھاجو نواز شریف کےاستقبال کے لیے نکلا تھا اورعوام نوازشریف کےاستقبال کے لیے ائرپورٹ جانے کے لیے تڑپ رہے تھے۔

صدر مسلم لیگ ن نے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پشاور سے امیر مقام کے قافلے کو روکا گیا اس کے باوجود میرے سیاسی کیریئرکی سب سے بڑی ریلی تھی یہ جلوس نہایت منظم تھا جہاں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف، مریم کی استقبالی ریلی کی جھلکیاں

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور سینئرقیادت پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیےگئے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ یہ بغیر اشتعال کے پولیس کی زیادتی اور چیرہ دستی ہے جس پر سب کو غم و غصہ ہے اور جنھوں نے زیادتی کی ہے ان کے خلاف جلد قانون حرکت میں آئے گا اور وہ قانون کے کٹہرے میں کھڑے ہوں گے اور انھیں قرار واقعی سزا ملے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ پنجاب کی نگراں حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی پاکستان واپسی پر استقبال کے لیے جانے والے کارکنوں کو روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی تھیں اور سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا تھا جبکہ مختلف علاقوں میں شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں