سیالکوٹ اور ڈسکہ پولیس نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے 198 افراد کے خلاف مقدمات درج کرلیے۔

ان افراد نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی لندن سے واپسی پر استقبال کے لیے ریلی کا انعقاد کیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔

سیالکوٹ صدر پولیس نے سب انسپیکٹر مقصود احمد کی رپورٹ کے پیش نظر 175 لیگی کارکنان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 188، 290 اور 291 کے تحت مقدمات درج کیے۔

مزید پڑھیں: محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں دہشت گرد کے خطرے سے آگاہ کردیا

دریں اثنا ڈسکہ صدر پولیس نے 23 لیگی کارکنان، جن میں رانا رضا، ہاشم بٹ اور مسلم لیگ (ن) ڈسکہ کے جنرل سیکریٹری نعیم بٹ شامل ہیں، کے خلاف مقدمات درج کرلیے۔

واضح رہے کہ ان افراد کے خلاف ڈسکہ-سیالکوٹ روڈ پر ریلی نکالنے پر بھی مقدمات درج ہیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مقدمات میں نامزد مسلم لیگ (ن) کے کارکنان قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف نفرت آمیز تقاریر میں ملوث تھے۔

ان ایف آئی آرز کی بنیاد پر تا حال کوئی گرفتاریاں سامنے نہیں آئی ہیں تاہم معاملے پر تحقیقات جاری ہیں۔

دوسری جانب رنگپورہ پولیس تھانے نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مہر کاشف اور شیخ کامران سمیت 5 مشتبہ افراد کو سیالکوٹ کے جناح اسٹیڈیم میں عمران خان کی آمد پر فائر ورکس کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیے۔

اسسٹنٹ سب انسپیکٹر سرور علی مدثر کی رپورٹ پر پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 188، 285 اور 286 کے تحت مقدمات درج کرلیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہورہائیکورٹ: غیر قانونی طور پر حراست میں لیے گئے افراد کو رہا کرنے کا حکم

پولیس کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے فائر ورکس کی نمائش پر پابندی عائد ہے تاہم کیس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

علاوہ ازیں لاہور کی سیشن عدالت نے پولیس سے 7 اگست تک شہباز شریف کے خلاف کیس نہ درج کرنے کی وجوہات طلب کرلیں۔

عدالت میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انہوں نے شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے نگراں حکومت کے خلاف ریمارکس پر مقدمہ درج کرانے کی کوشش کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے شہباز شریف کی 12 مئی کی تقریر کے بعد سول لائنز پولیس میں مقدمہ درج کرانے کی کوشش کی تھی تاہم پولیس نے اب تک مقدمہ درج نہیں کیا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں