لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب کے سابق پولیس افسر عابد باکسر کے سسر کی درخواست پر سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ ملزم کو پاکستان منتقل کیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ 16 مارچ کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر انٹر پول نے عدالت کو بتایا تھا کہ عابد باکسر، پاکستان میں موجود نہیں اور انہیں کو کوئی بھی ایجنسی پاکستان لے کر نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: عابد باکسر کی گرفتاری کا معاملہ، ڈپٹی ڈائریکٹر قانون کو تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم

سابق پولیس افسر عابد باکسر پر الزام ہے کہ انہوں نے 6 سال کے دوران مبینہ طور پر 65 مقابلے کیے، جن میں درجنوں لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس انوار الحق نے عابد باکسر کو ممکنہ پولیس مقابلہ میں مارنے سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت وفاق کی جانب سے ظفر گیلانی عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ عابد باکسر کو 19 فروری کو دبئی سے پاکستان منتقل کیا گیا تھا۔

جس پر جسٹس انوار الحق نے وفاقی حکومت کو عابد باکسر کو 27 جولائی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: ’عابد باکسر کو ایجنسیاں پاکستان لے کر نہیں آئیں‘

عابد باکسر کے سسر جعفر رفیع نے اپنی دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی تھی کہ عابد باکسر کی زندگی کو خطرہ ہے اس لیے تحفظ فراہم کیا جائے۔

عدالت نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کو بھی اگلی سماعت پر طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ رواں برس فروری میں ذرائع ابلاغ سے کچھ ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ مبینہ پولیس مقابلوں میں ملوث عابد باکسر کو دبئی میں گرفتار کرلیا گیا تھا اور انہیں آئندہ کچھ دنوں میں قانونی کارروائی کے بعد پاکستان لایا جائے گا۔

عابد باکسر کی گرفتاری کے حوالے سے یہ بھی اطلاعات تھیں کہ انہیں لاہور میں ایک کیبل آپریٹر کے مبینہ طور پر قتل کے الزام میں انٹر پول کے ذریعے گرفتار کیا گیا لیکن اس حوالے سے پولیس حکام کی جانب سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر کے انکشافات پر عدالت جانے کا اعلان

ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد عابد باکسر کے سسر نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں ملزم کو ممکنہ پولیس مقابلہ میں مارنے سے روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں