بھارت میں گائے کی اسمگلنگ کے الزام پر مشتعل ہجوم نے مسلمان شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس افسر موہن سنگھ کا کہنا تھا کہ مشتعل افراد نے راجستھان کے ضلع الوار میں آدھی رات کو جنگلوں کی طرف گائے لے جانے والے 2 افراد کو روکا اور ان پر ڈنڈوں سے تشدد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں افراد گائے کو ہریانہ میں اپنے گاؤں لے کر جارہے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت: گائے ذبح کرنے کے الزام میں تشدد سے ایک اور مسلمان جاں بحق

انہوں نے بتایا کہ مشتعل افراد کے روکنے پر ایک شخص وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جبکہ 28 سالہ دوسرا شخص مشتعل ہجوم کے تشدد کا نشانہ بنا جسے بعد ازاں ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

موہن سنگھ کا کہنا تھا کہ اطلاع ملتے ہی وہ جائے وقوع پر پہنچے تاہم حملہ آور انہیں آتا دیکھ کر بھاگ گئے اور اپنے پیچھے زخمی شخص اور گائے کو چھوڑ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس ان افراد کی جانب سے گائے کی اسمگلنگ کیے جانے کی تصدیق نہیں کرسکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: گائے ذبح کرنے کا الزام، ایک اور مسلمان تشدد سے جاں بحق

خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی بھارت کی ریاست اتر پردیش میں مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر 2 مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا تھا۔

ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت 45 سالہ قاسم کے نام سے کی گئی جبکہ مقامی ہسپتال میں زیر علاج زخمی شخص کی شناخت 65 سالہ سامایودین کے نام سے ہوئی تھی۔

مذکورہ واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی تھی جس میں قاسم کو ہجوم کے سامنے تشدد کے بعد جان کی بازی ہارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ’گائے کے گوشت‘ پر قتل:بھارت میں 11 مجرمان کو عمر قید

اس موقع پر قاسم شدید درد کے باعث چلا رہا تھا جبکہ ہجوم میں موجود کسی بھی فرد نے اس کی مدد نہیں کی۔

اس ویڈیو میں ایک شخص کو یہ کہتے بھی سنا گیا کہ ’تم نے اسے مارا اور اس پر تشدد کیا، لیکن اب بہت ہو چکا، یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس کے نتائج بھی ہوسکتے ہیں‘۔

اس ویڈیو میں ایک اور شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’اگر ہم 2 منٹ تاخیر سے آتے یہ لوگ گائے کو ذبح کرچکے ہوتے‘ تاہم واضح رہے کہ ویڈیو میں کہیں بھی کوئی گائے نظر نہیں آرہی۔

یہ بھی پڑھیں: 'گائے ذبح کرنے پر عمر قید کی سزا'

پولیس رپورٹ کے مطابق سامایودین کے اہل خانہ کے حوالے سے تصدیق نہیں ہوسکی کہ وہ گائے ذبح کرنے میں ملوث ہیں۔

واضح رہے کہ ہندو اکثریتی آبادی والے بھارت میں گائے کے ذبح اور اسمگلنگ کے حوالے سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کی لہر دیکھی جاچکی ہے، جہاں جھارکھنڈ سمیت متعدد ریاستوں میں گائے کو ذبح کرنا قابل سزا جرم ہے۔

بھارت میں گائے کے مبینہ ذبح اور اس کا گوشت کھانے پر متعدد افراد بالخصوص مسلمانوں اور دَلتوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں