ڈیرہ مراد جمالی: بلوچستان کے ضلع نصیر آباد سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی عام نشستوں پر 4 خواتین امیدوار عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

واضح رہے کہ راحت فائق جمالی اس ضلع کی وہ پہلی خاتون سیاستدان تھیں جو 2013 کے عام انتخابات میں اس علاقے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر بلوچستان اسمبلی پہنچی تھیں۔

خیال رہے کہ وہ جمالی قبیلے کی آبائی نشست پر انتخابی امیدوار ہیں، اور ان کے حلقے میں جمالی قبیلے کا سیاسی مرکز ڈیرہ مراد جمالی بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں پہلی مرتبہ خواتین کی ریکارڈ تعداد جنرل نشستوں کی امیدوار

تاہم اس مرتبہ ان کے شوہر میر فائق جمالی کے نااہل ہوجانے کے سبب وہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے دیے گئے ٹکٹ پرانتخابی میدان میں اتری ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار میر عمر جمالی ہیں جنہیں 2013 کے عام انتخابات میں انہوں نے شکست دی تھی۔

واضح رہے کہ میر عمر جمالی سابق وزیر اعظم پاکستان میر ظفراللہ خان جمالی کے فرزند ہیں۔

اس علاقے سے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے ٹکٹ پر بھی ایک خاتون امیدوار ڈاکٹر شہناز بلوچ الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں جو نصیر آباد ، جھل مگسی اور کچھی کے علاقوں پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقہ این اے- 260 کے لیے انتخابی امیدوار ہیں۔

مزید پڑھیں: اہم سیاسی جماعتیں خواتین امیدواروں کو ٹکٹ دینے میں پیش پیش

ڈاکٹر شہناز بلوچ ایک گائنا کولوجسٹ ہیں اور بولان میڈیکل کالج میں پروفیسر کے منصب پر فائز رہنے کے بعد ریٹائر ہوئی تھیں اورانہوں نے پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لیا ہے۔

اس علاقے سے تیسری امیدوار پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کشور خٹک ہیں جو 2013 کے عام انتخابات میں بلوچستان اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر کامیاب ہوئی تھیں۔

اس کے علاوہ ڈاکٹر سکینہ سولنگی نامی خاتون امیدوار صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 11 سے بلوچستان اسمبلی کی عام نشست پر امیدوار ہیں۔


یہ خبر 24 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں