صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس پر خود کش دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت31 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق دھماکا مشرقی بائی پاس پر اس وقت ہوا جب پولیس کے ایک سینئر افسر کا قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا۔

آئی جی پولیس بلوچستان محسن بٹ نے اس دھماکے میں پولیس اہلکاروں سمیت 25 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ خودکش حملہ آور نے ڈی آئی جی کے قافلے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: چمن میں مال روڈ پر دھماکا، متعدد افراد زخمی

پولیس کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو فوری طور پر سول ہسپتال منتقل کردیا گیا، تاہم دھماکے کے فوری بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تحقیقات کا آغاز کردیا۔

پولیس کے مطابق دھماکا ایک پولنگ اسٹیشن ’تعمیر نو ماڈل اسکول‘ کے قریب فورسز کے قافلے پر ہوا، جہاں اسکول میں پولنگ کا عمل جاری تھا، جو دھماکے سے معطل ہوگیا۔

ادھر سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان کے مطابق مشرقی بائی پاس پر ہونے والے دھماکے میں 25 افراد ہلاک جبکہ دو درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ترجمان کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد میں سے 8 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ شہریوں سے خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے۔

دھماکے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشن نے دھماکے میں 31 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ اس دھماکے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دھماکا خیز مواد کے حوالے سے ابتدائی طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس میں بال بیرنگ کا استعمال کیا گیا، تاہم حتمی رپورٹ فارنزک کے معائنے کے بعد ہی معلوم ہوسکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس ہمیشہ نشانے پر رہی ہے لیکن ہمارے سینئر افسران سمیت تمام لوگ میدان میں موجود ہیں۔

سیاسی رہنماؤں کی مذمت

امیرِ جماعتِ اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کوئٹہ میں پولنگ اسٹیشن پر ہونے والے حملے کو قابلِ مذمت اور افسوس ناک قرار دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں پولنگ اسٹیشن پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہے جبکہ اس میں معصوم قیمتی جانوں کا ضیا افسوسناک ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دشمن نے آخری لمحے میں دہشت گردی کی کارروائیوں سے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، تاہم امن اور پاکستان کے دشمن ان شاء اللہ ناکام ہوں گے۔

سراج الحق نے مرحومین کے لیے مغفرت، اعلی درجات جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

سابق صدرِ مملکت اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے پیغام میں سابق صدرِ مملک کا کہنا تھا کہ ان کی ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کرتے ہوئے کہا گیا کہ انتخابات کے دن دہشتگرد دھماکے ملک اور جمہوریت پر حملہ ہے، تاہم قوم آج دہشتگردی کے خلاف اپنا فیصلہ ووٹ کی طاقت سے دے دے۔

پاکستان کے لیے جرمنی کے سفیر مارٹن کوبلر نے کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوئٹہ میں دھماکے کی خبر سے بہت رنجیدہ ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میری ہمدردی متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہے، دہشتگردی پاکستانیوں کے جمہوریت کے عزم کو نہیں توڑ سکتی۔

واضح رہے کہ اس حلقے میں انتخابی عمل جاری تھا اور یہ کوئٹہ کا کافی اہم حلقہ این اے 266 ہے، یہاں سے متحدہ مجلس عمل کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد، بلوچستان مینگل کے راہ حسن بلوچ، بلوچستان عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کے اُمیدوار میدان میں ہیں۔

خیال رہے کہ مشرقی بائی پاس کوئٹہ کے حساس ترین علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے اور اس سے قبل بھی یہاں فائرنگ کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں۔

یاد رہے کہ صوبہ بلوچستان گزشتہ کافی عرصے سے دہشت گردوں کے نشانے پر ہے اور یہاں متعدد واقعات میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مستونگ میں خوفناک خود کش حملہ، سراج رئیسانی سمیت 128 افراد جاں بحق

20 جولائی کو بلوچستان کے علاقے چمن میں مال روڈ پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے، تاہم خوش قسمتی سے اس دھماکے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

اس سے قبل 13 جولائی کو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے امیدوار کے قافلے میں بم دھماکے سے امیدوار سراج رئیسانی سمیت 128افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

مستونگ میں ہونے والا خونریز حملہ 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) میں ہوئے حملے کے بعد خوف ناک ترین تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں