پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے بنایا تھا، اب ان ہی جماعتوں کو الیکشن کمیشن پر اعتراض ہے جبکہ نگراں حکومت بھی تمام سیاسی جماعتوں نے مشاورت کے ساتھ بنائی گئی تھی۔

بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دھاندلی کی شکایات کرنے والی جماعتیں جس حلقے کو کہیں گی وہی حلقے کھولے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے انہیں موقع فراہم کیا ہے وہ اپنے خواب کو پورا کر سکیں، پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے تاہم اب دوسرے مرحلے میں اپنے منشور پر عمل درآمد کریں گے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ میں نے خود اس ملک کو ترقی کرتا اور نیچے آتے دیکھا، لہٰذا میں چاہتا تھا کہ پاکستان ایسا ملک بنے جیسا قائد اعظم محمد علی جناح نے سوچا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو بھی انتخابی مہم کے دوران عوامی مزاحمت کا سامنا

عوام کو خراج تحسین

عمران خان نے کہا کہ لوگ جمہوریت کے لیے ووٹ دینے نکلیں ہیں میں انہیں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔

تحریک انصاف کے سربراہ نے انتخابی مہم کے دوران دہشت گرد حملوں میں مارے جانے والے انتخابی امیدواروں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے جمہوریت کو مضبوط کیا، تاہم میں کامیاب الیکشن کے انعقاد پر سیکیورٹی فورسز کو بھی داد دینا چاہتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انتخابات تاریخی تھے،ان کے دوران لوگوں نے قربانیاں دیں،دہشت گردی کے واقعات ہوئے، جس طرح بلوچستان میں دہشت گردی ہوئی اس کے باوجود وہاں کے عوام کی جانب سے ووٹ ڈالنے کے لیے نکلنا قابل فخر ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں بلوچستان کے عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، دہشت گردی کے واقعات کے باوجود انتخابی عمل مکمل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر میں چاہتا ہوں کہ تمام پاکستانی متحد ہوجائیں،میں بھی اپنے خلاف ہونے والی تمام مخالفت کو بھول چکا ہوں۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کا انتخابی منشور پیش، عوام سے نئے وعدے

فلاحی ریاست کا قیام

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ میں خلفائے راشدین کے وقت جیسا نظامِ حکومت چاہتا ہوں، پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کا خواہاں ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ملک میں ایک ایسی حکومت آئے گی جس میں کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت اداروں کو مضبوط کرے گی، اور تمام لوگوں کے لیے مساوی قانون بنایا جائے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صرف اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کا احتساب نہیں ہوگا، بلکہ تحریک انصاف اپنے لوگوں کا بھی احتساب کرکے مثال قائم کرے گی۔

عمران خان نے کہا کہ ملک کا نظام بہتر کرکے بیرونِ ملک پاکستانیوں کو دعوت دی جائے گی کہ وہ ملک میں سرمایہ کاری کریں، کیونکہ پاکستان میں کرپشن کی وجہ سے یہ لوگ متحدہ عرب امارات یا دیگر ملکوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ملک کی پہچان یہ نہیں ہوتی کہ وہاں امیر کیسے رہتا ہے بلکہ ملک کی پہچان ایسے ہوتی ہے کہ وہاں غریب کیسے رہتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست پہلی فلاحی ریاست تھی، جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اصول قائم کیے تھے، ہماری کوشش ہوگی کہ پاکستان کو بھی انہی اصولوں پر لے کر آئیں۔

سادگی اختیار کرنے کا عزم

تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ مجھے شرم آئے گی کہ میرے عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزاریں اور میں وزیرِاعظم ہاؤس میں رہوں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے پہلے 100 دن: تحریک انصاف کا 6 نکاتی ایجنڈے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کو تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا، چھوٹے کاروبار میں مدد کی جائے گی اور نوجوانوں کو ہنر سکھایا جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ میں شاہانہ طرز حکومت کا قائل نہیں ہوں، اپنی ذمہ داریاں اور فرائض کی انجام دہی کے لیے علیحدہ چھوٹی سی عمارت لوں گا۔

خارجہ پالیسی

ملکی خارجہ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم اپنی حکومت میں چین کے ساتھ دوستی کو مزید مضبوط کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ذریعے سرمایہ کاری کر رہا ہے، اہم چین سے صرف اسی شعبے میں نہیں بلکہ غربت اور کرپش ختم کرنے کا طریقہ بھی سیکھیں گے۔

افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان پڑوسی ملک میں امن کا خواہاں ہے اور ملک میں امن کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایسے تعلقات ہوں کے دونوں ممالک کے درمیان سرحد یورپی ممالک کی طرح کھلی سرحد بن جائے۔

اس کے علاوہ انہوں نے امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کی بھی خواہش کا اظہار کیا۔

بھارت سے بہتر تعلقات کے خواہاں

بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہ گزشتہ کچھ دن میں ہندوستانی میڈیا نے مجھ پر اس طرح تنقید کی جیسے میں بولی وڈ کا فلم کا کوئی ولن ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے کی گئی تنقید پر مجھے افسوس ہوا، میں وہ پاکستانی ہوں جس نے کرکٹ کے لیے سب سے زیادہ ہندوستان کا دورہ کیا ہے اور وہاں کے لوگوں سے میری سب سے زیادہ واقفیت ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہتر ہونے چاہئیں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بھی فروغ ملنا چاہیے۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرانے کے بجائے دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔

انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے بہتر تعلقات دونوں ممالک سمیت خطے کے لیے انتہائی اہم ہے۔

الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے بنوایا تھا، اب انہی جماعتوں کو الیکشن کمیشن پر اعتراض ہے۔

دھاندلی پر تحقیقات کی پیشکش

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ دھاندلی کی شکایات کرنے والی جماعتیں جس حلقے کو کہیں گی وہی حلقے کھولے جائیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو پاکستان کے شفاف ترین الیکشن ہوئے ہیں، پاکستان کے عوام نے آج سے پہلے کبھی بھی اس طرح انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ نہیں لیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے اپنے خطاب کے آخر میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN Jul 26, 2018 06:32pm
عمران خان صاحب سے گزارش ہے کہ وہ سابق حکمرانوں، وزرا، اعلیٰ افسران، تاجروں، سرمایہ داروں سے گزارش کریں کہ وہ زیادہ سے زیادہ ایک سال کے اندر اپنے ملک میں سرمایہ واپس لے کر آئیں، وزیر صرف اس کو بنایا جائے جو بیرون ملک سے سرمایہ واپس لائے اور اس کا پاکستان سے باہر کوئی کارروبار نہ ہو۔ اگر پیپلز پارٹی سے اتحاد ہو تو بھی آصف زرداری کے سامنے یہ شرط رکھی جائے کہ وہ بیرون ملک کاروبار ختم، سوئٹزرلینڈ و دبئی سے سرمایہ واپس لائے اور پاکستان کو اولیت دیں، اسی طرح نواز شریف، اسحاق ڈار و دیگر کو بھی یہ ہی شرط پیش کی جائے کہ وہ اپنے بیٹوں اور سرمایے سمیت وطن واپس آجائیں۔ اگر یہ لوگ یہ بات مان جائے تو ان کو صدارتی معافی دے کر سیاست اور ٹیکس ادا کرنے پر کارروبار کرنے کی اجازت دی جائے۔ ایم ایم اے، ایم کیو ایم، اے این پی وغیرہ کی الیکشن میں تنقید اپنی جگہ مگر ان کو یہ پیشکش کی جائےکہ وہ اپنی تجاویز پیش کریں اور اگر مناسب ہو تو ان پر عمل کیا جائے۔ ان کی تقریر میں تقریباً تمام امور پر بات کی گئی اور ان پر عملدرآمد ناممکن نہیں۔
Mazhar Jul 26, 2018 07:32pm
Good luck for future