خیبرپختونخوا کے ضلع بٹ گرام میں صوبائی اسمبلی کے حلقے میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ہفتے کو مسلسل تیسرے روز بھی احتجاج اور دھرنا جاری ہے۔

پاکستان راہ حق پارٹی کے کارکنوں اور دیگر مظاہرین کی جانب سے الیکشن کے دن سے شروع کیے گئے احتجاج کے باعث کچہری چوک پر مرکزی شاہراہ قراقرم بند ہے۔

مظاہرین اور پاکستان راہ حق پارٹی کے کارکنان انتظامیہ کے خلاف نعرے لگارہے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ ‘وہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے-29 کے پولنگ اسٹیشنزمیں ہونے والی دھاندلی اور نتائج میں ردوبدل کو قبول نہیں کریں گے’۔

انتخابات کو ‘آر او سلیکشن’سے تعبیر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا احتجاج اور دھرنا مطالبات کے پورے ہونے تک جاری رہے گا اور وہ انصاف کے حصول کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:100 فیصد غیر حتمی سرکاری نتائج، تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست

پاکستان راہ حق پارٹی کے امیدوار عطامحمد بھی مظاہرین میں شامل ہیں، جن کا دعویٰ ہے کہ انہیں حلقے کے 149 پولنگ اسٹیشنز میں سے 128 کے ابتدائی نتائج میں 4 ہزار کی برتری حاصل تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے 2 گھنٹے بعد نتائج کو روک دیا گیا جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا۔

کے پی اسمبلی کے حلقہ پی کے- 29 میں مجموعی طور پر 56 ہزار 485 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے عطامحمد کو 17 ہزار 142 ووٹ پڑے اور پی ٹی آئی کے تاج محمد کو 20 ہزار 177 ووٹ ملے جبکہ حلقے میں 2 ہزار 201 (3 اعشاریہ 9 فیصد) ووٹ منسوخ ہوئے۔

مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس دھاندلی کے ثبوت ویڈیو کی شکل میں ہیں جبکہ الیکشن کا عملہ ان کے فون چھیننے کی کوشش کررہا ہے لیکن وہ ناکام ہوا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پولنگ اسٹیشنز میں موبائل فون لے کر جانے کی سختی سے ممانعت کی گئی تھی۔

عطامحمد کا کہنا تھا کہ میں نے جمعرات کو ہی دوبارہ گنتی کے لیے درخواست کی تھی اور مثبت جواب دیا گیا تھا جس پر احتجاج ملتوی کیا گیا لیکن بعد میں ریٹرننگ افسر نے اسی درخواست کو مسترد کردیا۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-12 سے امیدوار سعید احمد ملکا نے دعویٰ کیا کہ تین پولنگ اسٹیشنز کھٹونا، بنارا اور دیدال میں خواتین نے ووٹ نہیں ڈالے۔

ان کا کہنا تھا کہ حلقے کے حتمی نتائج میں ان تینوں حلقوں کی خواتین کے ووٹوں کو بھی شامل کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں