کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے میں میگا کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اور سابق مشیر خزانہ خالد لانگو کی 50، 50 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو نیب حکام نے 6 مئی 2016 کو بد عنوانی کے الزام میں سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ان کے دفتر سے گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میگاکرپشن اسکینڈل: مشتاق رئیسانی کی پلی بارگین درخواست منسوخ

گرفتاری کے بعد مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپے کے دوران 73 کروڑ روپے کے نوٹ، 4 کروڑ روپے کا سونا، لاکھوں روہے مالیت کے پرائز بانڈز اور سیونگ سرٹیفکیٹس، ڈالر اور پاؤنڈز کی گڈیاں اور مختلف جائیدادوں کے کاغذات برآمد کیے تھے۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس ظہیر پر مشتمل 2 رکنی ڈویژنل بینچ نے ضمانت منظور کی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ دونوں ملزمان کو بھاری نفری کے ساتھ عدالت میں پیش کیا گیا۔

بلوچستان میگا کرپشن اسکینڈل

یاد رہے کہ مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپے کے دوران ملنے والی اتنی بڑی رقم کو گننے میں نیب کے اہلکاروں کو 7 گھنٹے سے زائد کا وقت لگا، پاکستانی اور غیر ملکی کرنسی کے ساتھ پرائز بانڈز، سیونگ سرٹیفکیٹس گننے کے لیے اسٹیٹ بینک سے مشینیں بھی منگوائی گئی تھیں۔

مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے خزانہ میر خالد خان لانگو بھی مستعفی ہو گئے تھے، ان کا کہنا تھا کہ وہ تحقیقات مکمل ہونے تک کوئی عہدہ قبول نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کرپشن اسکینڈل: پلی بارگین کی درخواست منظور

بعد ازاں قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی، سابق صوبائی مشیر خزانہ خالد لانگو سمیت 6 ملزمان کے خلاف کرپشن ریفرنس دائر کیا تھا۔

واضح رہے کہ میر خالد خان لانگو صوبائی حکومت میں شامل جماعت نیشل پارٹی کے رکن اسمبلی ہیں۔

بلوچستان میگا کرپشن اسکینڈل میں الزامات لگنے کے بعد نیشنل پارٹی نے اپنی جماعت کے تمام منتخب نمائندوں کے اثاثوں کی چھان بین کا بھی اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں