واشنگٹن: امریکی کانگریس سے پاس ہونے والے نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ ( این ڈی اے اے ) 2019 میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے سلسلے میں پاکستان کو دی جانے والی سیکیورٹی امداد کی مد میں مستقبل میں دی جانے والی ادائیگیوں کا ذکر نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی ہاؤس آف پارلیمنٹ اور سینیٹ میں گزشتہ ہفتے منظور ہونا والا بل اب دستخط کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس بھیجا جائے گا، جس کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔

اس بل میں حقانی نیٹ ورک سے متعلق صرف ایک حوالہ دیا گیا ہے جبکہ امریکا کہ جانب سے یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان میں اپنی محفوظ پناہ گاہوں سے افغانستان میں حملے کرتا ہے، تاہم اسلام آباد نے ہمیشہ ان دعووں کو مسترد کیا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کو 15 سال تک امداد دے کر بیوقوفی کی، ڈونلڈ ٹرمپ

اس بل میں عسکریت پسندوں کے خلاف اپنے علاقے کا دفاع کرنے کے لیے افغان سیکورٹی فورسز کی صلاحیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے حقانی نیٹ ورک کا ذکر کیا گیا ہے۔

کانفرنس رپورٹ کہلائی جانے والی اس دستاویز میں پاکستان سے متعلق 19 حوالے دیے گیے ہیں اور یہ رپورٹ امریکی کانگریس کے چیمبرز کا مشترکہ ورژن ہے۔

ڈیفنس بل میں موجود پہلے حوالے میں کچھ دوستانہ ممالک کو سرحد سیکیورٹی آپریشن کے لیے دی جانے والی رقم کی شرائط سے متعلق ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا مسلح فورسز کی صلاحیت کو بڑھانے اور ان کی حمایت کے لیے پاکستان کو سیکیورٹی رقم فراہم کرسکتا ہے تاکہ وہ سیکیورٹی میں اضافہ کریں اور پاکستان کے ساتھ افغان سرحد پر بھی سیکیورٹی برقرار رکھیں۔

تاہم اس میں یہ بات واضح نہیں کی گئی کہ امریکا ان آپریشنز کے لیے پاکستان کو کتنی امداد فراہم کرنے کا ارداہ رکھتا ہے۔

اس بارے میں کچھ ذرائع ابلاغ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ رقم گزشتہ برس کے 35 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 15 کروڑ ڈالر ہوسکتی ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایک سال قبل تک امریکا اس مد میں پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر امداد فراہم کرتا تھا۔

ذرائع ابلاغ کہ علاوہ دیگر رپورٹس میں یہ کہا جارہا ہے کہ امریکی انتظامیہ 2019 کے لیے پاکستان کی 35 کروڑ ڈالر کی امداد برقرار رکھے گی۔

تاہم کانفرنس رپورٹ یہ واضح کرتی ہے کہ ’ہر طرح کے آپریشن یا سرگرمی کے مقاصد اور مطلوبہ نتائج کے لیے امریکا اور پاکستان کو پہلے ہی اتفاق رائے کرنا چاہیے، اس کے علاوہ اہداف کی کامیابی اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے دو طرفہ عمل کی بھی ضرورت ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: حقانی نیٹ ورک کے خلاف مشترکہ آپریشن کی پیشکش، خواجہ آصف سے جواب طلب

بل کے ایک سیکشن میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے پاکستان پر زور دیا گیا ہے کیونکہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی سے متعلق مدد کرنے پر امریکا انہیں بین الاقوامی ہیرو کی طرح سمجھتا ہے۔

دوسری جانب واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین کا کہنا تھا کہ ادائیگیوں میں کمی پاکستان کے مخصوص نہیں ہے، این ڈی اے اے 2019 میں کل عالمی اتحادی سپورٹ فنڈ ( سی ایس ایف ) اتھارائزیشن کو 35 کروڑ ڈالر تک محدود کردیا ہے، جس میں سے پاکستان کو سرحد سیکیورٹی آپریشن کے لیے 15 کروڑ ڈالر کی امداد کی جاسکتی ہے جبکہ بقیہ 20 کروڑ ڈالر پاکستان یا کسی دوسری قوم کے لیے سی ایس ایف کے طور پر دستیاب ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں