اسلام آباد: ایمنسٹی اسکیم کی مدت ختم ہونے سے قبل 31 جولائی تک 15 ہزار پاکستانیوں نے اندرونِ اور بیرونِ ملک اثاثے ظاہر کرکے ٹیکس کی مد میں 21 ارب روپے جمع کرادیئے۔

دوسری جانب فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال جولائی کے مقابلے میں جولائی 2018 میں 6.6 فیصد اضافے کے ساتھ 225 ارب روپے کے ٹیکس وصول کیے گئے جبکہ گزشتہ برس اس مد میں 211 ارب روپے جمع کروائے گئے تھے۔

واضح رہے کہ ان اعداد و شمار میں ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے جمع کرایا جانے والا ٹیکس شامل نہیں۔

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم کی مد میں 10 ارب روپے تک جمع کیے جاچکے ہیں، اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ رواں سال اگست کے مہینے میں ایمنسٹی اسکیم کی مد میں مزید ٹیکس کی وصولی متوقع ہے۔

یہ ملک کی تاریخی اسکیم ہے، جس سے نہ صرف ٹیکس کی زیادہ شرح وصول ہوئی بلکہ اندرون اور بیرون ملک موجود بے شمار اثاثوں کو 2 ماہ کی قلیل مدت میں ظاہر کرکے ٹیکس کے دائرے میں لایا گیا۔

رواں مالی سال کے پہلے مہینے میں وصول ہونے والے ٹیکس میں واضح اضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ سالانہ ریونیو کا ہدف مکمل ہونے کے امکانات موجود ہیں، حکومت کی جانب سے ایف بی آر کا سال 19-2018 کا ہدف 4 ہزار 4 سو 35 ارب مقرر کیا گیا تھا۔

ایمنسٹی اسکیم کے پہلے مہینے میں اسکیم سے استفادہ نہ اٹھانے والوں کی جانب سے شکایات اور درخواستیں سامنے آنے کے بعد نگراں حکومت نے اسکیم کی مدت میں 1 جولائی سے 31 جولائی تک کا اضافہ کردیا تھا۔

مزید پڑھیں : وزیر اعظم کا ٹیکس نادہندگان کیلئے ’ایمنسٹی اسکیم‘ کا اعلان

ایف بی آر ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ایمنسٹی اسکیم میں لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب اس حوالے سے 11 جون کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی آخری سماعت ہوئی۔

بعد ازاں جولائی کے مہینے میں بھی اندرون اور بیرون ملک موجود اثاثوں کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کی شرح میں کافی حد تک اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب متوقع وزیراعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں ٹیکس نہ دینے والے افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

اکثر افراد تاحال امید کر رہے ہیں کہ نئی حکومت ایمنسٹی اسکیم کی مدت میں مزید ایک ماہ کا اضافہ کردے گی لیکن پاکستان تحریک انصاف کے متوقع وزیر خزانہ اسد عمر کئی مرتبہ مختلف ٹی وی پروگرامز میں یہ اشارہ کرچکے ہیں کہ ان کی پارٹی اس اسکیم کی سخت مخالفت کرتی ہے اور ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں ٹیکس کی وصولی سے متعلق اصلاحات متعارف کروائی جائیں گی۔

خیال رہے کہ کئی چالان جمع کروائے جاچکے ہیں جبکہ ٹیکس کی مد میں رقوم بعد میں جمع کروائی جائیں گی اور ایف بی آر 30 جون کو جمع کروائے جانے والے چالان کی صورت میں تقریباً 9 ارب روپے وصول کرچکا ہے۔

ایف بی آر حکام کے مطابق مالی سال کے پہلے مہینے میں وصول کیا جانے والا ٹیکس وصول کیا جاچکا ہے جو رواں مالی سال کا ہدف مکمل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں : ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے معیشت پر دباؤ کم ہوگا: مودیز

اس حوالے سے فراہم کی جانے والی مزید تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے این لینڈ ریونیو میں ایک سو 73 ارب روپے وصول کیے جبکہ گزشتہ سال انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں ایک سو 70 ارب روپے وصول کیے گئے تھے اور اس طرح اس میں 1.76 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ایف بی آر حکام کا ماننا ہے کہ انٹرنل ریونیو سروسز کی مد میں وصول ہونے والی رقم ایک سو 80 ارب روپے تک جائے گی۔

واضح رہے 1958 میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت غیر اعلانیہ اثاثوں کی مد میں 1.12 ارب روپے وصول کیے گئے تھے جو 1968 میں کم ہو کر 92 کروڑ روپے ہوگئے تھے، 1970 میں 1.5 ارب روپے، 2000 میں 10 ارب روپے اور 2008 میں 3.16 ارب روپے وصول کیے گئے۔

اس کے علاوہ 1985، 1991، 1998، 2012 اور 2016 میں اسی طرح کی مختلف اسکیمز متعارف کروائی گئیں تھیں، تاہم ایف بی آر نے اسکیم سے وصول کی گئی رقوم کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں