پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی انتخابات میں جیت کے بعد ملک کے متوقع وزیر اعظم عمران خان کو وی آئی پی پروٹوکول دیے جانے پر لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کو وزیراعظم بننے سے پہلے وی آئی پی پروٹوکول دینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایات لے کر پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو 8 اگست کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے لائرز فاؤنڈیشن فار جسٹس کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

مزید پڑھیں: 'وزیرِ اعظم' عمران خان کے لیے کون سے چیلنجز منتظر ہیں؟

جسٹس شاہد کریم نے اپنی درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمشن آف پاکستان اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عمران خان وزیراعظم بننے سے پہلے ہی سرکاری امراعات اور پروٹوکول کا استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا وزیراعظم بننے سے پہلے وی آئی پی پروٹوکول استعمال کرنا غیر قانونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان عوام کے ٹیکس کا پیسہ اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت وفاقی حکومت کو عمران خان سے وی آئی پی پروٹوکول واپس لینے کے احکامات جاری کرے۔

یہ بھی پڑھیں: تمام حلقوں کے کھلنے تک پی ٹی آئی کو حکومت نہیں بنانی چاہیے، ایم ایم اے

واضح رہے کہ 27 جولائی کو شائع ہونے والی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں تحریک انصاف کی اکثریت حاصل کرنے پر عمران خان کو وی وی آئی پی پروٹوکول فراہم کردیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق سینیئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت حاصل کرنے کے بعد عمران خان کے ملک کے متوقع وزیر اعظم ہونے کی وجہ سے انہیں پروٹوکول فراہم کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ کا پولیس کی ٹیم نے معائنہ کرکے اس کے چاروں اطراف خاردار تاریں لگائیں اور اہلکاروں کو ان کے گھر کا پہرا دینے کے لیے تعینات کیا گیا۔

ان کے مطابق عمران خان کے گھر کے باہر طبی عملے کے ساتھ ایک ایمبولینس اور آگ بجھانے والی گاڑی بھی پہنچادی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں