پشاورہائی کورٹ بینچ نے ملک بھر میں کرسٹل میتھ (آئس نشہ) کے بڑھتے ہوئے استعمال پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی اور وفاقی حکومت سے انسداد منشیات کی روک تھام اور نشے میں مبتلا افراد کی بحالی صحت کے لیے اٹھائے جائے والے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق پٹیشن کی سماعت کے دوران جسٹس قیصر رشید اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل رب نواز خان سے کہا کہ وہ محکمہ سماجی بہبود کی جگہ رپورٹ پیش کریں جس میں اداروں کو تفویض کردہ فنڈز اور مراکز بحالی صحت اور ان میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی تفصیلات موجود ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کے نوجوانوں میں آئس نامی نشے کا رجحان

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل طارق منصور کو نارکوٹکس ڈویژن کی وجہ انسداد منشیات اور آئس نشہ کے استعمال کی روک تھام کے لیے اقدامات پر رپورٹ پیش کرنے کاحکم دے دیا۔

وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت پشاور سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس (تحقیقات) ناصر خان نے بینچ کو مطلع کردیا کہ آئس نشہ جان لیوا منشیات ہے جس کا استعمال مسلسل بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینس ایکٹ میں سقم کے باعث گرفتار ہونے والے منشیات اسمگلرز عدالت سے ضمانت لے لیتے ہیں۔

بینچ نے ڈی اے جی کو ہدایت کی کہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے نارکوٹکس کے قانون میں ترمیم کا عمل شروع کیا جائے۔

مزید پڑھیں: پشاور میں 'آئس نشے' کارجحان بڑھنے لگا

سماعت کے دوران جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ ہارس ٹریڈنگ اور سیاسی گیم میں الجھنے کے بجائے سیاسی جماعتوں کو منشیات کے سنگین مسائل کی جانب توجہ دینی چاہیے خصوصاً آئس نشے پر جس کی وجہ سے نوجوان نسل برباد ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مراکز بحال صحت کے لیے لاکھوں روپے فراہم کررہی ہے لیکن یہ ٹھیک سے واضح نہیں کہ بجٹ کہاں اور کیسے خرچ ہو رہا ہے؟۔

درخواست گزار کے وکیل حضرت نے عدالت کو بتایا کہ منشیات فروشی میں ملوث ملزمان نے نوجوانوں تک منشیات فروخت کرنے کے نئے طریقے ایجاد کرلیے ہیں اور ایک بار نوجوان آئس نشہ استعمال کرتا ہے تو مزید حاصل کرنے کے لیے غیر قانونی طریقے سے پیشہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کمیٹی کی آئس نشے، سگریٹ کی فروخت پر پابندی کی سفارش

ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ بلڈنگ کے پاس ہزاروں نشئی افراد کو دیکھا جا سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں