مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سمیت اپوزیشن کی ہم خیال جماعتوں نے وزارت عظمیٰ، قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے متفقہ امیدوار لانے کا اعلان کردیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی زیرصدارت کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں راجہ ظفرالحق، مشاہد حسین سید، احسن اقبال، سردار ایاز صادق، شیری رحمٰن، سید خورشید شاہ، راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی اور فرحت اللہ بابر نے شرکت کی۔

مولانا فضل الرحمٰن، لیاقت بلوچ، میر حاصل بزنجو اور آفتاب شیر پاؤ بھی کانفرنس میں شریک تھے۔

کل جماعتی کانفرنس نے حکومت سازی کے لیے اپنا لائحہ عمل تیار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے لیے امیدوار مسلم لیگ (ن)، اسپیکر کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی جبکہ ڈپٹی اسپیکر کے لیے امیدوار متحدہ مجلس عمل سے لانے کا فیصلہ کیا۔

ایوان کے اندر اور باہر دھاندلی کے خلاف بھرپور احتجاج اور دھاندلی کی تحقیقات کا لائحہ عمل تشکیل دینے کے لیے 16 رکنی کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی شیری رحمٰن نے کہا کہ ’مخالفین نے جو مینڈیٹ لیا ہے وہ دھاندلی زدہ ہے، یہ اتحاد اس جعلی الیکشن کو مسترد کرتا ہے، تاہم ہم نے ایوانوں میں جانے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں ہم کٹھ پتلی حکومت کا مقابلہ کریں گے اور ایوان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ ہمارا کافی نکات پر اتفاق ہوچکا ہے، ایک ورکنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) تشکیل دے گی کہ نئے انتخابات کیسے ہوں گے، جبکہ ہم آئندہ چند روز میں ایک وائٹ پیپر بھی جاری کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) نظام پر نادرا نے اعتراف کیا ہے کہ اتفاق سے یہ معطل نہیں ہوا بلکہ اسے بند کیا گیا، جبکہ جس سطح کی مداخلت کی گئی اس سے ایک جماعت کو الیکشن کا استحقاق دیا گیا۔‘

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افتخار حسین کا کہنا تھا کہ ’ہم اپوزیشن کی حیثیت سے مقابلے میں نہیں جارہے، ہم جیت کر دکھائیں گے۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہم حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں، تحریک انصاف نے پیسوں اور دباؤ کے ذریعے لوگوں کو اکٹھا کیا ہے، دباؤ کا شکار ہونے والے اس طرف بھی آسکتے ہیں اس لیے ہم جیتنے کی کوشش کریں گے۔‘

تحریک انصاف کا ردعمل

پاکستان تحریک انصاف نے اے پی سی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کو سیاست کرنے کا پورا حق ہے، مگر ہم اپوزیشن کو واضح طور پرکہہ چکے ہیں کہ ان کے جو بھی اعتراضات ہیں وہ سامنے لے کر آئیں ہم انہیں ضرور دیکھیں گے۔

تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم سیاسی جماعتوں کے پارلیمان میں آنے کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ایک چھوٹی سی جماعت جے یو آئی (فضل الرحمٰن) کے فیصلے کو مسترد کرکے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا پارلیمان میں آنا خوش آئند ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں