لاہور: مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے ووٹوں کی دوبارہ گتنی سے متعلق متفرق درخواستوں پر این اے 90 اور این اے 108 سے امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم دیتے ہوئے الیکشن کمیشن، ریٹرننگ افسران اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

ساتھ ہی عدالت نے پی پی 123پیر محل ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم بھی دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے این اے 90 اور 108 پر ووٹوں کی دوبارہ گتنی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما عابد شیر علی کی جانب سے این اے 108 پر ووٹوں کی دوبارہ گتنی سے متعلق درخواست دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں: ’دیکھنا ہوگا ووٹوں کی گنتی کی اجازت دینا اور روکنا آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی تو نہیں‘

عدالت میں آج ہونے والی سماعت کے دوران عابد شیر علی نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے این اے 108 سے انتخابات میں حصہ لیا لیکن مخالف امیدوار فرخ حبیب کامیاب قرار دیا گیا جبکہ مخالف امیدوار کو جتوانے کے لیے جعلی فارم 45 بنائے گئے۔

عابد شیر علی نے کہا کہ ووٹوں کی گتنی کے وقت پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا، لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ ووٹوں کی دوبارہ گتنی کا حکم دے اور فرخ حبیب کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکے۔

اس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو کامیاب امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے اور 7 اگست تک جواب طلب کرلیا۔

دوسری جانب عدالت میں این اے 90 سرگودھا میں ووٹوں کی دوبارہ گتنی سے متعلق درخواست بھی زیر غور آئی۔

تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر نادیہ عزیز کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے مخالف امیدوار کو 8 ہزار ووٹوں کی برتری حاصل ہے جبکہ پولنگ اسٹیشنز پر ووٹوں کی گتنی درست نہیں کی گئی۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا ریٹرننگ افسر نے دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کی، لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گتنی کا حکم دیا جائے اور کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حامد حمید کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا اور الیکشن کمیشن، ریٹرننگ افسر و دیگر فریقین سے 7 اگست تک جواب طلب کرلیا۔

ادھر لاہور ہائیکورٹ میں پی پی 123 پیر محل ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ووٹوں کی دوبارہ گتنی کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔

جسٹس شاہد کریم نے مسلم لیگ (ن) کے ناکام امیدوار سید قطب علی شاہ کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت میں درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ حلقے میں ایک لاکھ 28 ہزار ووٹ کاسٹ ہوئے، 4 ہزار 5 سو ووٹوں کو مسترد کیا گیا جبکہ فارم 45 بھی فراہم نہیں کیا گیا۔ درخواست گزار نے الزام لگایا کہ انتخابات میں تحریک انصاف کی امیدوار سونیا کو دھاندلی سے کامیاب کرایا گیا جبکہ ریٹرننگ افسر نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اس حلقے سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا جائے، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے پی پی 123 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا۔

علاوہ ازیں عدالت میں لاہور کے حلقہ این اے 131 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا کہ حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے ناکام امیدوار خواجہ سعد رفیق کی جانب سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی جبکہ نتیجہ مرتب کرنے کا عمل خواجہ سعد رفیق اور ان کے وکلاء کی موجودگی میں کیا گیا۔

اس پر وکیل خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ الیکشن کمشن نے علیم خان کے حلقے میں دوبارہ گنتی کے احکامات جاری کیے جبکہ بیشتر حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر شکایت کنندہ کے ووٹوں کی تعداد بڑھ گئی۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمیشن نے کہہ دیا کہ جتنے حلقے کھلنے تھے کھل گئے مزید نہیں کھولیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سعد رفیق کی عمران خان کی کامیابی کو چیلنج کرنے کی درخواست منظور

اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ سرکاری نتائج کب جاری کیے جائیں گے، کیا کامیاب امیدواروں کے اخراجات کا ڈیکلیریشن جمع کروائے بغیر حتمی نتائج جاری کیے جا سکتے ہیں؟

عدالت کے استفسار پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ امیدوار 4 اگست رات 12 بجے تک اخراجات کی تفصیلات جمع کروانے کے پابند ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل بابر اعوان کی عدم پیشی کے باعث سماعت ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ این اے 131 لاہور سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کو شکست دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں