یمن میں اقوام متحدہ کے کوارڈینیٹر نے حدیدہ میں ایک ہسپتال کو نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی ہے جبکہ حکومت نے مذاکرات کے لیے آمادگی کا اظہار کردیا۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے کوارڈینیٹرلیز گرینڈ نے ہسپتال پر حملے کے حوالے سے کہا کہ ‘یہ ایک صدمہ ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ الثورا یمن کا سب سے بڑا ہسپتال ہے جہاں ہزاروں افراد زیر علاج ہوتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے کوارڈینیٹر نے کہا کہ ‘اس نقصان کی وضاحت کوئی پیش نہیں کرسکتا، ہسپتالوں کو عالمی قوانین کا تحفظ حاصل ہوتا ہے’۔

خیال رہے کہ یمن میں باغیوں کے علاقے حدیدہ میں سعودی اتحادیوں کی بمباری سے 20 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:یمن: حدیدہ میں سعودی اتحاد کی فضائی بمباری، 20 افراد ہلاک

شہر میں موجود آئل ٹینکرز کے دو کاروباری شخصیات نے خبر ایجنسی کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے سے ایک مرتبہ پھر حدیدہ شہر میں اور اطراف میں سعودی اتحادیوں کی جانب سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے کوارڈینیٹر برائے یمن کا کہنا تھا کہ ‘رواں ہفتے حدیدہ شہر میں روزانہ ہیضہ کے کئی مریض سامنے آرہے ہیں اور اب یہ واقعہ پیش آیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کارروائیوں سے صورت حال خراب ہے جبکہ ہمیں تشویش ہے کہ دنیا میں ہیضے کی بدترین وبا یہاں پھیلنے کا خدشہ ہے’۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جنیوا سے جاری ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ یمن میں ہیضے کی ایک اور بدترین لہر آنے کا خدشہ ہے اور 3 روزہ انسدادی مہم چلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

دوسری جانب اے پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 3 ہزار یمنی بچے حدیدہ سے ہجرت کررہے ہیں۔

یمن میں کام کرنے والی فلاحی تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ کا کہنا تھا کہ حدیدہ سے روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 6 ہزار 238 افراد محفوط مقامات کی طرف ہجرت کررہے ہیں۔

ان کے مطابق ہجرت کرنے والے ان افراد میں نصف سے زائد تعداد بچوں کی ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ محفوظ مقامات کی تلاش میں ہجرت کرنے والے افراد کے خاندان کو راستوں میں انتہائی کٹھن مراحل سے گرزنا پڑتا ہے جن میں، بارودی سرنگیں، فضائی حملے اور زمینی جنگ کے مقامات بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی اتحاد نے مارچ 2015 میں یمن میں ایران کے حمایت یافتہ باغی حوثیوں کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا تھا جس کے نتیجے اب تک ہزاروں افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں