چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ملک میں ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے لیکن جب ڈیموں کے لیے آواز اٹھائی تو سازشیں شروع ہوگئیں اور گلگت بلتستان میں تعلیمی ادارے جلا دیئے گئے۔

ملتان بار میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ’ملک میں پانی کا بحران اس لیے پیدا ہوا کہ ڈیمز بنانے پر توجہ نہیں دی گئی، کراچی کی پانی کی مافیا کی وبا اب اسلام آباد میں آگئی ہے لیکن ہمیں ڈیم بنانا ہے جس کی حفاظت عوام کو کرنا ہوگی اور تمام سازشوں کو کچلنا ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے جب ڈیموں کے لیے آواز اٹھائی تو سازشیں شروع ہوگئیں اور گلگت بلتستان میں تعلیمی ادارے جلا دیئے گئے، حالانکہ چند ہفتے قبل میں نے گلگت بلتستان کا دورہ کیا تو مجھے بتایا گیا کہ یہاں کئی عرصے سے چوری یا قتل کا واقعہ تک پیش نہیں آیا۔‘

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: لڑکیوں کیلئے قائم متعدد اسکول نذر آتش

واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے دیامر اور چلاس میں دہشت گردوں کی جانب سے لڑکیوں کے اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

چیف جسٹس نے مذکورہ معاملے پر سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری کشمیر و گلگت بلتستان اور وفاقی حکومت سے 48 گھنٹے کے اندر جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’جن ڈیم پر کوئی تنازعات نہیں ہیں وہ پہلے بنیں گے، اپنے فیصلے میں کالا باغ ڈیم کو مسترد نہیں کیا بلکہ لکھا ہے کہ تمام صوبوں کی مشاورت کی جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان تحفے کے طور پر نہیں دیا گیا تھا، اس ملک کے لیے بڑی قربانیاں دی گئیں، جس جدوجہد کے نتیجے میں ملک بنا کیا ہم نے اس کی حفاظت کی؟ قائد اعظم اور لیاقت علی خان کے جانے کے بعد پاکستان پر صرف کرپشن نے راج کیا۔‘

مزید پڑھیں: ’ڈیمز کی تعمیر کیلئے جمع ہونے والے فنڈز کسی کو کھانے نہیں دیں گے‘

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ’کرپشن کے ساتھ نااہلی، اقربا پروری اور دیگر بیماریوں نے جنم لیا، لیکن ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے کرپشن کو ختم کرنا ہوگا اور کرپشن کے خلاف جہاد کی ضرورت ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان سے بڑھ کر کوئی مفاد نہیں، ترقی کے لیے بنیادی حقوق لازم ہیں، تعلیم آئین کے تحت اب بنیادی حقوق کا حصہ ہے لیکن ملک میں اس وقت تعلیم بیچی جارہی ہے اور پبلک ایجوکیشن نہ ہونے کے برابر ہے، تاہم ہم تعلیم کو کاروبار نہیں بننے دیں گے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں