ہر ایک کو ہی روزمرہ کی زندگی میں ذہنی تناﺅ کا سامنا ہوتا ہے، اب وہ پیشہ وارانہ فرائض کی وجہ سے ہو یا گھریلو مسائل، بیماریاں یا کس بھی وجہ سے، ذہنی صحت تو متاثر ہوتی ہے۔

مگر کیا ذہنی تناﺅ بالوں کے گرنے یا گنج پن کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے؟

اس سوال کا جواب ہے ہاں ایسا ہوتا ہے کیونکہ کئی بار تناﺅ کے باعث جسم اپنا ردعمل مختلف مسائل جیسے ناخن کمزور ہوجانا، کیل مہاسوں یا بالوں کے گرنے کی شکل میں ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں : 16 چیزیں جو آپ کو بالوں سے محروم کردیں

طبی ماہرین کے مطابق اس وجہ سے اگر بالوں سے محروم ہورہے ہوں تو اسے telogen effluvium کہا جاتا ہے جس کے دوران تناﺅ کے باعث بالوں کی جڑوں کو 'سونے' پر مجبور کردیتا ہے جس کے نتیجے میں بال گرنے لگتے ہیں یا کچھ حصوں سے کھوپڑی نمایاں ہونے لگتی ہے۔

ماہرین کے مطابق بالوں کی جڑوں کی اپنی زندگی کا چکر ہوتا ہے، نشوونما، تبدیلی، آرام اور گرنا، بیشتر افراد اس پیچیدہ عمل کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں، آسان الفاظ میں کہا جائے تو ذہنی تناﺅ آپ کو گنج پن کا شکار بنا سکتا ہے۔

تاہم یہ اثر اکثر حالات میں دیرپا نہیں ہوتا بلکہ مکمل گنج پن اسی وقت تک ممکن نہیں جب تک سر کے اندر ورم موجود نہ ہو اور یہ آٹو امیون مرض اس وقت حرکت میں آتا ہے جب کوئی شخص بہت زیادہ تناﺅ کا شکار ہو۔

درحقیقت تناﺅ کے نتیجے میں بالوں کے گرنے کا نوٹس فوری طور پر نہیں ہوتا بلکہ 3 ماہ بعد اس کے آثار نظر آنا شروع ہوتے ہیں کیونکہ نئے بالوں کی نشوونما جو نہیں ہوتی۔

تو فکر مند کب ہونا چاہئے؟

عام طور پر اوسطاًہر فرد کے روزانہ 50 سے 100 بال گرتے ہیں جو کہ معمول کا حصہ ہے بلکہ عام طور پر ان بالوں کی عدم موجودگی کا علم بھی نہیں ہوتا، مگر جب یہ تعداد زیادہ ہوجائے تو پھر یہ واقعی سوچنے پر مجبور کردینے والا مسئلہ ہے۔

یعنی اگر آپ کنگھے یا سردھونے کے بعد ٹوٹ جانے والے بالوں کو معمول سے زیادہ دیکھیں یا ان کا گھنا پن کسی ایک حصے سے کم ہورہا ہو یا پورے سر پر ایسا ہورہا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں : بالوں سے محرومی کا خطرہ ہے؟

اس سے بچنے کے آسان طریقے

طرز زندگی میں مخصوص تبدیلیاں کرنا اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے، جیسے مناسب وقت تک نیند، اپنے پسندیدہ مشاغل میں وقت گزارنا جس سے تناﺅ میں کمی آئے، قابل ذکر ہیں۔

اسی طرح وٹامنز اور منرلز سے بھرپور متوازن غذا کا استعمال بھی ضروری ہوتا ہے، ورزش کو معلوم بنالینا بھی ذہنی تناﺅ میں کمی لاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں