یروشلم : اسرائیلی وزیر خزانہ موشی کاہلون نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقےغزہ میں طویل مدتی جنگ بندی کے لیے رواں برس مئی میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور مصری صدر عبدالفتح السیسی کی ملاقات ہوئی تھی۔

تاہم اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان نے اس حوالے سے اسرائیلی ٹی وی پر چلنے والی رپورٹس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔

واضح رہے کہ حالیہ کشیدگی کے بعد سے مصر اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے اسرائیل اورفلسطینی علاقوں پرحکومت کرنے والی اسلامی تنظیم حماس کے درمیان مصالحت کروانے کی کوششیں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: حماس، اسرائیل کے ساتھ برابری کی سطح پر جنگ بندی معاہدے کیلئے تیار

اس ضمن میں اسرائیلی ٹی وی کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے مابین ہونے والی ملاقات میں اسرائیل اور مصر کی جانب سے غزہ کے محاصرے میں نرمی کرنے انفرااسٹرکچر کی بحالی اور جنگ بندی کی شرائط پر تبادلہ خیال ہوا۔

اسرائیلی فوجی ریڈیو پر ایک انٹرویو کے دوران پوچھے گئے سوال کے جواب میں موشی کاہلون کا کہنا تھا کہ وہ اس ملاقات سے آگاہ تھے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غزہ میں کیے جانے والے اقدامات میں مصر کی ثالثی اور شمولیت کو مدِنظر رکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ 20 لاکھ سے زائد فلسطینی غزہ میں محصور ہیں اور انہیں شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ ورلڈ بینک کی جانب سے غزہ کی صورتحال کو پانی کی کمی بجلی اور دواؤں کی عدم فراہمی کے باعث انسانی المیہ قرار دیا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر بمباری

یاد رہے کہ اسرائیل اور مصر نے سیکیورٹی معاملات کو جواز بنا کر غزہ کے ساتھ موجود سرحد پرسخت قسم کی پابندیاں عائد کردی تھیں، جس کی وجہ سے مقبوضہ علاقے کی معیشت بحران کا شکار ہے۔

اس ضمن میں اسرائیل کا مؤقف ہے کہ محاصرہ فلسطین میں حماس اور دیگر متحارب گروہوں کو ہتھیاروں کی منتقلی روکنے کے لیے کیا گیا۔

جن کی جانب سے گزشتہ چند ماہ میں اسرائیل کی طرف متعدد راکٹ فائر کیے گئے اور جوابی کارروائی میں اسرائیلی فوج نے حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی کارروائیاں کیں۔


یہ خبر 15 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں