غزہ: فلسطین کی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں مسلح گروپ اسرائیل کے ساتھ برابری کی سطح پر جنگ بندی معاہدے کے لیے تیار ہے۔

عربی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سرحدی پٹی پر اسرائیل کی جانب سے حماس کے ٹھکانوں کو متعدد مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ 2014 کی غزہ جنگ کے بعد بدترین دنوں میں سے ایک قرار دیا جارہا تھا۔

تاہم اس بمباری کے بعد فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے کہا گیا کہ غزہ پٹی میں موجود مسلح گروپ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے لیے تیار ہے، تاہم اس حوالے سے اسرائیلی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

غزہ میں موجود حماس کے ڈپٹی چیف خلیل الحیاء نے ایک بیان میں کہا کہ ’گزشتہ کئی گھنٹوں میں ثالثی کے لیے مداخلت کی گئی جس کے باعث دوبارہ غزہ میں جنگ بندی اسرائیل کے اس پر عمل کرنے تک جاری رہے گی‘۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی شیلنگ سے ایک اور فلسطینی جاں بحق

اس سے قبل حماس سے منسلک ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اعلان کیا گیا تھا کہ گروپ غزہ پٹی میں جنگ بندی تک پہنچ رہا ہے تو قابض اسرائیل بھی اس پر عمل کرے۔

دوسری جانب اسرائیلی انٹیلی جنس کے وزیر اسرائیل کاٹز نے اسرائیلی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے حماس کے پیغام کا جواب نہیں دیا تاہم انہوں نے کہا کہ وہ جنگ کی جانب بڑھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حماس پر انحصار کرتا ہے کہ اگر وہ حملے جاری رکھتے ہیں تو مجھے نہیں معلوم کہ اس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے مزاحمتی گروہوں نے غزہ سے جنوبی اسرائیل کی جانب متعدد میزائل فائر کیے تھے جس کے جواب میں اسرائیلی فوج نے حماس سے منسلک متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

ادھر اسرائیلی جارحیت پر فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ’کشیدگی کو بڑھانے‘ کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے، بیت المقدس (یروشلم) اور خاص طور پر غزہ پٹی میں ابھی مشکل دن گزرے ہی تھے کہ اسرائیل نے دوبارہ سے تشدد کو بڑھاوا دیا اور غزہ پٹی میں راکٹ اور طیاروں سے حملہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے یہ عمل اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ وہ امن نہیں چاہتا، تاہم ہم امن چاہتے ہیں اور امن کا مطالبہ کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پٹی میں فلسطینی تنظیم حماس کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس حوالے سے ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ یہ شیل آئرن ڈوم ڈیفنس سسٹم کے تحت فائر کیے گئے۔

اسرائیلی کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ پہلے حماس نے غزہ سے جنوبی اسرائیل کی جانب 25 مارٹر گولے فائر کیے، جس کے جواب میں اسرائیل نے حملہ کیا۔

تاہم اسرائیل کی جانب سے متعدد شیل کے فائر کرنے سے گزشتہ ہفتوں میں درجنوں فلسطینیوں کی اموات کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی اور فلسطینیوں کے زمین پر قبضے کے خلاف نہتے فلسطینی غزہ پٹی کے قریب احتجاج کر رہے تھے، تاہم احتجاج کرنے والے مظاہرین پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں 66 سے زائد فلسطینی جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے۔

اس بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’جو کوئی اسرائیل کو نقصان پہنچانا چاہے گا اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان حملوں کی ذمہ دار حماس ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 جاں بحق، 1400 سے زائد زخمی

اسرائیلی وزیر اعظم کے اس انتباہ کے فوری بعد اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ میں اسلامی جہادی تنظیم حماس کی تربیت گاہ کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ انہوں نے 7 تنصیبات پر 35 سے زائد فضائی حملے کیے تاہم اس میں حماس کی سرگرمیوں کو نقصان پہنچا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

یہ بھی یاد رہے کہ اتوار اور پیر کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور شیلنگ سے 4 فلسطینی جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ گزشتہ ہفتے ایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کے بعد مغربی کنارے میں قائم فلسطینی کیمپ پر اسرائیلی فوج نے چھاپوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں