سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے کی گئی اپنی گرفتاری کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا جبکہ عدالت نے اس حوالے سے نیب کو نوٹس بھی جاری کردیے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فواد حسن فواد کی درخواست پر سماعت کے بعد نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے جبکہ ان کے طبی معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا مسترد کر دی۔

عدالت نے میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے وکیل کو متفرق درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی۔

فواد حسن فواد کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ نیب نے پی ایل ڈی سی کرپشن کیس میں فواد حسن فواد کو گرفتار کیا جبکہ زائد اثاثہ جات میں کی گئی دوسری گرفتاری خلاف قانون اور نیب آرڈیننس کے سیکشن 24 کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فواد حسن فواد کی گرفتاری سے قبل قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے اس لیے عدالت نیب کی جانب سے فواد حسن فواد کی گرفتاری کو کالعدم قرار دے کر ان کی رہائی کا حکم دے۔

یاد رہے کہ نیب نے فواد حسن فواد کو 15 جولائی 2018 کو گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں:آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری گرفتار

فواد حسن فواد پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں کرپشن میں ملوث ہیں اس کے ساتھ ساتھ انہیں اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

نیب کی درخواست پر حکومت نے 6 اگست کو فواد حسن فواد کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرلیا تھا۔

فواد حسن فواد کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ان کے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں مبینہ بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں کی تحقیقات جاری ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں