کراچی پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ 13 اگست کو ڈیفنس کے علاقے میں ڈکیتوں سے مسلح مقابلے کے دوران پولیس کے فائر سے 10 سالہ بچی جاں بحق ہوئی۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی جاوید عالم اوڈھو نے پریس کانفرنس کے دوران تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے غیر ارادی طور پر فائر لگنے سے 10 سالہ بچی امل جاں بحق ہوئی۔

انھوں نے کہا کہ مقابلے میں شامل پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی رات گشت میں معمور پولیس پارٹی کو کئی افراد نے شکایت کی کہ دو مسلح رکشا سوار وہاں سے گزرنے والوں کا پیچھا کرتے ہیں اور اسلحے کے زور پر ان کی قیمتی اشیا چھین لیتے ہیں۔

جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ ‘پولیس کو تھوڑی کوشش کے بعد دو ڈکیت اخترکالونی میں ملے اور جیسے ہی ہماری موبائل ان تک پہنچی تو اسی دوران انھوں نے ہم پر فائرنگ کی جس کے بعد صورت حال کشیدہ ہوئی اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا’۔

ان کا کہنا تھا کہ مقابلے میں ایک ڈکیت کو مارا گیا اور دوسرا فرار ہوگیا۔

پولیس افسر نے کہا کہ جب فائرنگ تھم گئی تو چند منٹ بعد ہی پتہ چلا کہ اس دوران وہاں سے گزرنے والی کار میں موجود ایک بچی کو مردہ پایا گیا ہے۔

ڈی آئی جی نے معصوم بچی کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا لیکن واضح کیا کہ پولیس کو ڈکیتوں کو بھی ہلاک کرنا پڑتا ہے ورنہ ملزمان فائرنگ کرکے پولیس اہلکاروں کو مار سکتے ہیں۔

سینئر افسر نے کہا کہ انھوں نے اعلیٰ حکام سے پولیس کو ملنے والے اسلحے کو تبدیل کرنے کی درخواست کی ہے کیونکہ پولیس کو ملنے والی اے کے-47 انتہائی خطرناک ہے۔

انھوں نے کہا کہ معاملے کی تفتیش مکمل کی جا چکی ہےاور انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر ان پولیس اہلکاروں کے خلاف مزید قانونی کارروائی کے لیے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرنے کی ہدایت کی جاچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں