سعودی عرب میں 1439 ہجری کے مناسک حج کا آغاز ہوچکا ہے اور اتوار (19 اگست بمطابق 8 ذی الحج 1439 ہجری) کو نماز فجر کے بعد عازمین حج کی احرام میں مکہ سے منیٰ روانگی کا سلسلہ جاری ہے۔

حجاج کرام ایک رات منی میں گزاریں گے جہاں ان کے لیے عارضی خیمہ بستی قائم کی گئی ہے جبکہ سعودی حکومت نے رواں سال عازمین کی سہولت کے لیے موبائل کیپسول ہوٹل بھی متعارف کروایا۔

بعد ازاں 9 ذی الحج کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کے لیے حجاج میدان عرفات روانہ ہوں گے اور وہاں غروب آفتاب تک قیام کریں گے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: پی آئی اے کا حج آپریشن شروع، 3 سو 27 عازمین مدینہ روانہ

حجاج 10 ذی الحج کو منٰی میں بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے اور قربانی کے بعد سرمنڈوا کر احرام کھول دیں گے اور خانہ کعبہ جا کر طواف کریں گے۔

حجاج واپس منٰی آکر 11 اور 12 ذی الحج کو تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں گے۔

پاکستان کی جانب سے اب تک 1 لاکھ 83 ہزار 9 سو 70 عازمینِ حج سعودی عرب پہنچے ہیں، جس میں سے سرکاری اسکیم کے تحت 1 لاکھ 7 ہزار 3 سو 51 عازمین حج اور نجی اسکیم کے تحت 76 ہزار 6 سو 19 عازمینِ حج سعودی عرب پہنچے ہیں۔

دوسری جانب مقامی اور پاکستان سے آئے ہوئے معاونین کی تعداد 2 ہزار 8 سو 40 ہے۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق حج کے موقع پر ایک عازم حج ٹریفک حادثے میں جاں بحق جبکہ 23 عازمین طبی موت کا شکار ہوئے جبکہ مختلف حادثات میں زخمی ہونے والے عازمین کی تعداد 12 تھی۔

یہ بھی پڑھیں: حج 2018 کے لیے درخواستوں کی وصولی کا آغاز

یاد رہے کہ فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے ہر سال 15 سے 20 لاکھ سے زائد عازمین اپنے فریضے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں۔

حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں شامل ہے اور قرآن پاک میں مناسک حج کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ کے سفر کا ذکر موجود ہے جبکہ جسمانی و مالی طور پر مستحکم ہر بالغ مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ حج کی ادائیگی فرض ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں