اگر آپ کا جسمانی وزن کافی بڑھ چکا ہے تو پھر پر ماہ بلڈ پریشر کا ٹیسٹ کروانا عادت بنالیں کیونکہ موٹاپا فشار خون کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ایک تحقیق میں جسمانی وزن میں اضافے اور ہائی بلڈ پریشر جیسے خاموش قاتل کے درمیان مضبوط تعلق دریافت کیا گیا۔

اگر بلڈ پریشر کو کنٹرول نہ کیا جائے تو خون کی شریانوں سے جڑے متعدد امراض جیسے ہارٹ اٹیک، فالج اور ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران 17 لاکھ مردوں اور خواتین کا جائزہ لیا گیا جن کی عمریں 35 سے 80 برس کے درمیان تھیں۔

تین سال تک ان افراد کا جائزہ لینے کے بعد نتیجہ نکالا گیا کہ جسمانی وزن میں اضافہ بلڈ پریشر بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

تحقیق کے مطابق مختلف ممالک میں موٹاپے کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے تو اس سے عندیہ ملتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی بڑھتا چلا جارہا ہے، درحقیقت یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔

بلڈ پریشر خون کا دباﺅ ہوتا ہے جو ہماری شریانوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔

بلڈ پریشر ناپنے کے 2 پیمانے ہوتے ہیں ایک خون کا انقباضی دباﺅ ( systolic blood pressure) جو کہ اوپری دباﺅ کے نمبر کے لیے ہوتا ہے جو کہ دل کے دھڑکنے سے خون جسم میں پہنچنے کے دوران دباﺅ کا بھی مظہر ہوتا ہے۔

دوسرا خون کا انبساطی دباﺅ (diastolic blood pressure) ہوتا ہے جو کہ نچلا نمبر ہوتا ہے یعنی اس وقت جب انسانی دل دھڑکنوں کے درمیان وقفہ اور آرام کرتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پیمانوں سے پتا چلتا ہے کہ ہماری خون کی رگیں کتنی لچکدار ہوتی ہیں۔

ان کے بقول اگر کسی انسان کے خون کا دباﺅ 139/89 سے زیادہ ہے تو یہ ہائی بلڈ پریشر تصور کیا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر کسی شخص کے خون کا دباﺅ 140/90 سے اوپر ہوجائے تو ہم اس کے علاج کا مشورہ دیتے ہیں جس کے نتیجے میں طرز زندگی میں تبدیلیاں بھی ضروری ہوتی ہیں جیسے زیادہ ورزش اور غذا میں تبدیلی۔

درحقیقت اس مرض پر قابو پانے کے لیے انسان کو خود ہی محنت کرنا ہوتی ہے۔

لو بلڈ پریشر 90/60 سے کم کو سمجھ جاتا ہے اور صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 120/80 ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں