اشرف غنی کے خطاب کے دوران افغان صدارتی محل پر راکٹوں سے حملہ

اپ ڈیٹ 21 اگست 2018
افغانستان میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر کیے جانے والے راکٹ حملے  میں صدارتی محل کو بھی نشانہ بنایا گیا—فوٹو: اے پی
افغانستان میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر کیے جانے والے راکٹ حملے میں صدارتی محل کو بھی نشانہ بنایا گیا—فوٹو: اے پی

کابل: افغانستان میں عیدالاضحیٰ کی نماز کے موقع پر افغان صدر کے خطاب کے دوران نامعلوم عسکریت پسندوں کی جانب سے صدارتی محل کے قریب راکٹ داغے گئے اور سفارتی علاقے کو بھی اس حملے میں نشانہ بنایا گیا جبکہ جوابی کارروائی میں 2 حملہ آور مارے گئے۔

افغانستان کی خبر رساں ا یجنسی طلوع نیوز کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے کم از کم 12 راکٹ فائر کیے تاہم مقامی افراد نے راکٹوں کی تعداد 22 تک بتائی۔

کابل پولیس کے ترجمان حشمت ستانکزئی نے بتایا کہ حملہ افغان وقت کے مطابق صبح 9 بجے شروع ہوا جس کے بعد 10 بجے زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئیں جو افغان فوج کی جانب سے حملے کے ردعمل میں کی جانے والی کارروائی تھی اور ایک ہیلی کاپٹر کی مدد سے بھی عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں عیدالاضحیٰ پر بھی جنگ بندی کی امریکی خواہش

افغان سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 2 حملہ آور مارے گئے، حملے کی تفصیلات کے بارے میں حشمت ستانکزئی کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے ٹرک کے پیچے چھپ کر حملہ کیا اور پے درپے کئی راکٹ برسائے، جن میں سے 2 راکٹ صدارتی محل پر بھی لگے۔

حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بھرپور کارروائی کی گئی جس میں ہیلی کاپٹر نے بھی حصہ لیا—فوٹو: اے پی .
حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بھرپور کارروائی کی گئی جس میں ہیلی کاپٹر نے بھی حصہ لیا—فوٹو: اے پی .

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آوروں نے عید گاہ مسجد کے قریبی عمارت پر قبضہ کیا اور وہاں سےحملہ کیا جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: ’طالبان نے 170 مسافروں کو اغوا کرلیا‘

حملے کے بعد وہاں موجود ایک مویشی منڈی میں لوگ محفوظ مقام کی تلاش میں بھاگتے ہوئے نظر آئے، بعدا زاں سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقہ خالی کرالیا اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی شروع کردی۔

واضح رہے کہ حملہ مسجد سے ملحقہ عمارت سے کیا گیا جو صدارتی محل کے کافی نزدیک ہے اور زیر استعمال نہیں تھی جس کے باعث افغان صدر کے خطاب کے دوران دھماکوں کی آوازیں سنی جاسکتی ہیں جو براہِ راست فیس بک پر نشر کیا رہا تھا۔

خیال رہے کہ افغان حکومت کی جانب سے اتوار کو اعلان کیا گیا تھا کہ افغان حکومت عیدالفطر کی طرح عیدالاضحیٰ پر بھی جنگ بندی چاہتی ہے تاکہ حریف افغان گروہوں خاص طور پر طالبان اس مذہبی تہوار کو اپنے خاندان کے ساتھ پر امن طور پر منا سکیں۔

وزیراعظم پاکستان کی مذمت

وزیر اعظم عمران خان نے عید الاضحیٰ کے موقع پر افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدارتی محل کے قریب راکٹ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مذہبی تہوار پر معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کی بزدلانہ کارروائی اور شکست خوردہ ذہنیت کی عکاس ہے

افغان حکومت سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس بزدلانہ سوچ کو مکمل طور پر شکست دینے کے لیے افغان حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی مذمت

ترجمان وزارت خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کے ذریعے افغانستان میں عیدالاضحیٰ کےموقع پرہونے والے حلے کی مذمت کی۔

اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان صدارتی محل کے قریب ہونے والے حملے کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور تمام فریقین پر زور دیتاہے کہ وہ افغان حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کی پاسداری کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں