واشنگٹن: امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیکل پومپیو نے کہا ہے کہ امریکا عیدالاضحیٰ کے درمیان افغانستان میں جنگ بندی کا خواہش مند ہے کیونکہ افغانستان کے لوگ بھی یہی چاہتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے اتوار کو اعلان کیا گیا تھا کہ افغان حکومت عیدالفطر کی طرح عیدالاضحیٰ پر بھی جنگ بندی چاہتی ہے تاکہ حریف افغان گروہوں خاص طور پر طالبان اس مذہبی تہوار کو اپنے خاندان کے ساتھ پر امن طور پر منا سکیں۔

تاہم مائیک پومپیو اور افغان حکام دونوں کا کہنا تھا کہ اس جنگ بندی میں طالبان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بھی اس خواہش کا اظہار کریں۔

مزید پڑھیں: طالبان سے مذاکرات کیلئے آمادہ ہیں، امریکا

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ افغان عوام کی جانب سے امن کے لیے کیے جانے والے مطالبے کا ردعمل ہے۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ جنگ بندی نے افغان عوام کی جانب سے تنازع کے خاتمے کی دلی خواہش کا اظہار کیا اور ہم امید رکھتے ہیں کہ ایک اور جنگ بندی کا معاہدہ ملک کو استحکام کی طرف بڑھائے گا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز اس وقت ہوا جب عیدالفطر کے موقع پر طالبان اور افغان حکومت کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، اس کے علاوہ امریکی اور طالبان حکام نے دوحہ میں براہ راست ملاقات کی تھی، دونوں فریقین اب جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کےلیے ستمبر میں دوحہ میں ملاقات کرنے کی کوشش میں ہیں۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ’ امریکا اور ان کے بین الاقوامی شراکت دار افغان حکومت اور عوام کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں اور طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس میں شریک ہوں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس اقدام کی حمایت اس لیے کرتا ہے کیونکہ ہماری اور بین الاقوامی برادری کو امید ہے کہ افغان عوام اس سال عید الاضحیٰ بغیر خوف و خطر منائیں اور امریکا افغان صدر اشرف غنی کی جانب سےطالبان کو باہمی تعاون کے ایجنڈے پر جامع مذاکرات کی دعوت کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات میں معاونت کرنے اور خود شامل ہونے کو تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: امن کیلئے پاکستان اور امریکا کی کوششوں کا آغاز

واضح رہے کہ اس سے قبل مائیک پومپیو نے سعودی فرمانروا محمد بن سلمان سے ٹیلیفونک گفتگو میں افغانستان میں جنگ بندی سے متعلق حمایت کرنے کو کہا تھا۔

دوسری جانب طالبان کی جانب سے افغان صدر کی اس پیشکش کا فوری جواب نہیں دیا گیا لیکن انہوں نے عید الاضحیٰ پر سیکڑوں قیدیوں کی رہائی کا عہد کیا تھا۔

اس حوالے سے طالبان کے رکن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی قیادت کی جانب سے باضابطہ طور پر جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا لیکن انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ عید کے دوران لڑائی روکی جاسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں