اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پٹی پر فلسطینی نوجوانوں کے مظاہرے پر فائرنگ کے دو حالیہ واقعات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فوج کے ایڈووکیٹ جنرل میجر جنرل شارون آفک نے اعلان کیا کہ انہوں نے ملٹری پولیس کو مارچ میں عابد النبی اور جولائی میں عثمان ہیلز پر کی گئی فائرنگ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر راستہ بند کردیا

ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کا حکم اس لیے دیا گیا کیونکہ ان واقعات میں مبینہ طور پر اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے اس طرح کے واقعات کی پہلے بھی تحقیقات کی جاتی رہی ہیں، تاہم ان تحقیقات کے نتائج کو فلسطینیوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی جانب سے مسترد کیا جاتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ کی صورتحال پر اسرائیلی وزیراعظم اور مصری صدر کی ملاقات

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج ان تحقیقات کو اپنے ظلم کی کہانیوں کو مٹانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے 2014 میں ہونے والی غزہ جنگ کے حوالے سے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ ان کی فوج نے کچھ غلط نہیں کیا ہے اور انہیں کسی بھی فوجی کے خلاف کسی قسم کے الزامات لگانے کے لیے شواہد نہیں ملے۔

تبصرے (0) بند ہیں